فضیلت صدقہ
راوی: ازہر بن جمیل , خالد بن حارث , شعبة , عون بن ابوجحیفة , منذر بن جریر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ وَذَكَرَ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ فَجَاءَ قَوْمٌ عُرَاةً حُفَاةً مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنْ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا
ازہر بن جمیل، خالد بن حارث، شعبہ، عون بن ابوجحیفة، منذر بن جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ ایک روز رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ابھی دن کا آغاز ہی ہوا تھا۔ اس دوران کچھ لوگ ننگے جسم ننگے پاؤں اور تلواروں کو لٹکائے ہوئے آئے قبیلہ مضر میں سے بلکہ تمام کے تمام لوگ قبیلہ مضر کے تھے۔ یہ دیکھ کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک تبدیل ہوگیا ان کی غربت کی کیفیت دیکھ کر پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اندر تشریف لے گئے اور پھر باہر تشریف لائے اس کے بعد حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا اذان پڑھنے کا ۔ چنانچہ انہوں نے اذان پڑھی اور نماز تیار ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی پھر خطبہ پڑھا اور ارشاد فرمایا يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا آخر تک۔ اے ایمان والو تم لوگ اپنے پروردگار سے ڈرو کہ جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا پھر اس میں سے اس کی بیوی پیدا کی پھر ان دونوں سے بہت سے مردوں اور خواتین کو پھیلایا (یعنی لوگ اس سے باہمی ہمدردی اور خیرسگالی سے کام لیں) اور تم لوگ اس اللہ سے ڈرو کہ تم جس کے نام کے ذریعہ سے مانگتے ہو ایک دوسرے سے اور رشتوں کے ذریعہ سے بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم کو دیکھ رہا ہے اور تم لوگ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ہر ایک آدمی دیکھ لے کہ جو اس نے کل کے دن کے واسطے (یعنی قیامت کے دن کے واسطے اس نے سامان کیا ہے) صدقہ خیرات انسان کا دینار سے ہے رقم سے ہے اور کپڑے سے ہے ایک صاع گیہوں سے ہے ایک صاع جَو سے ہے یہاں تک کہ ایک کھجور کے ٹکڑے سے پھر ایک انصاری آدمی ایک تھیلی لے کر آیا (جو کہ اشرفی کی تھی) اور (اشرفی وغیرہ) اس میں نہیں سما رہی تھی اس کے بعد لوگوں کو اس طرح سے سلسلہ شروع ہوگیا۔ حتی کہ دو ڈھیر اونچے درجے کے اور اونچے کھانے کپڑے ہوگئے میں نے اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور کی زیارت کی کہ وہ چمک دمک رہا تھا جس طرح کہ سونا چمکتا ہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام میں نیکی اور بھلائی کا راستہ نکالے (جس سے کہ مذہب اسلام میں ترقی حاصل ہو) تو اس شخص کو اس نیک راستہ پر چلنے کا اجر و ثواب ہے اور ان لوگوں کا ثواب بھی اس کو ملے گا جو کہ اس پر عمل کرتے جائیں گے لیکن ابتداءً عمل کرنے والا کا اجر وثواب کم نہ ہوگا اور جو شخص اسلام میں برا طریقہ جاری کرے گا (کہ جس کی وجہ سے مذہب اسلام کو نقصان ہوتا ہو یا اسلام کو کمزوری حاصل ہوتی ہو) تو اس پر اس راستہ کے نکالنے کا عذاب ہے اور ان لوگوں کا عذاب بھی اس شخص پر ہے جو کہ اس پر عمل کریں گے لیکن عمل کرنے والوں کے عذاب میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔
Al-Mundhir bin Jarir narrated that his father said:
“While we were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in the early hours of the morning, some people came who were naked and barefoot, with their swords hung (around their necks). Most of them, nay all of them, belonged to the tribe of Mudar. The face of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم changed when he saw them in poverty. He went in (to his house) then he came out and ordered Bilal to call the Adhan and then the Iqamah. He (the Prophet ) prayed, then he addressed them, (reciting the Verses): ‘mankind! Be dutiful to Your Lord, Who created you from a single person (Adam), and from him (Adam) He created his wife [ (Eve), and from them both He created many men and Women; and fear Allah through Whom you demand (your mutual rights), and (do not cut the relations of) the wombs (kinship). Surely, Allah is Ever an All- Watcher over you.’ and: ‘Fear Allah and keep your duty to Him. And let every person look to what he has sent forth for the morrow.’ Then they gave in charity, some giving a Dinar, others a Dirham, or a garment, or a Sa’ of wheat or, a Sa’ of dates, until he said: ‘Even half a date.’ A man from among the Ansar came with a bag of money which his hands could hardly lift. The people followed one another (in giving charity) until I saw two heaps of food and clothing, and I saw the face of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم shining like gold (with joy). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever sets a good precedent in Islam, he will have the reward for that, and the reward of those who acted in accordance with it, without that detracting from their reward in the slightest. And whoever sets an evil precedent in Islam, he will have a burden of sin for that, and the burden of those who acted in accordance with it, without that detracting from their burden in the slightest.” (Sahih)