مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 818

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہنسی مذاق بھی جھوٹ پر مبنی نہیں ہوتا تھا

راوی:

عن أبي هريرة قال قالوا يا رسول الله إنك تداعبنا . قال إني لا أقول إلا حقا . رواه الترمذي

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ ہم سے خوش طبعی فرماتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں لیکن اس خوش طبعی میں بھی میں سچی بات کہتا ہوں۔ (ترمذی)

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو زیادہ ہنسی مذاق کرنے سے منع فرمایا تو اس کے بعد انہوں نے مذکورہ سوال کیا، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جواب دیا کہ ہنسی مذاق کی ممانعت اس بناء پر ہے کہ اس میں عام طور پر جھوٹی باتوں اور غیر شرعی کاموں کا ارتکاب ہو جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ تم میں سے کوئی شخص بھی اس پر قادر نہیں ہے کہ اس کا ہنسی مذاق جھوٹ اور لایعنی باتوں سے کلیۃ پاک ہو کیونکہ تم کو معصوم نہیں بنایا گیا لیکن حق تعالیٰ نے مجھ کو معصوم بنایا ہے اور مجھے اس بات پر قادر کیا ہے کہ میرے کسی بھی ہنسی مذاق کی بات میں جھوٹ کی آمیزش ہو وہ ناجائز ہے یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی ایسا مزاح نہیں فرماتے تھے جس میں جھوٹ اور لچر بات کا شائبہ بھی پایا جاتا ہو اور اگر ہنسی مذاق کی کوئی بات حقیقت کے اعتبار سے جھوٹ پر مبنی نہ ہو تو وہ جائز ہے لیکن اس کے باوجود ہنسی مذاق اور ظرافت کو عادت نہ بنا لینا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے دبدبہ اور وقار ختم ہو جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں