نذر کی کراہت۔
راوی: قتیبہ , عبدالعزیز بن محمد , علاء بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَنْذِرُوا فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنْ الْقَدَرِ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ کَرِهُوا النَّذْرَ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ مَعْنَی الْکَرَاهِيَةِ فِي النَّذْرِ فِي الطَّاعَةِ وَالْمَعْصِيَةِ وَإِنْ نَذَرَ الرَّجُلُ بِالطَّاعَةِ فَوَفَّی بِهِ فَلَهُ فِيهِ أَجْرٌ وَيُکْرَهُ لَهُ النَّذْرُ
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نذر نہ مانو کیونکہ اس سے تقدیر کی کوئی چیز دور نہیں ہو سکتی البتہ بخیل کا کچھ مال ضرور خرچ ہو جاتا ہے۔ اس باب میں ابن عمر سے بھی حدیث منقول ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ نذر مکروہ ہے۔ عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ فرمابنرداری اور نافرمانی دونوں طرح کی نذر مکروہ ہے۔ اگر کوئی شخص اطاعت الٰہی کی نذر مانے پھر اسے پوری کرے تو اسے اس کا اجر ملے گا اگرچہ اس کے لئے نذر مکروہ ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messanger (SAW) said, “Do not make vows, for a vow is of no use against fate. It is only that the miserly will make some expenses.’
[Muslim 1640]