جہاد میں شریک ذمی کے لئے حصہ۔
راوی: انصاری , معن , مالک بن انس , فضیل بن ابوعبداللہ بن نیار اسلمی , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى بَدْرٍ حَتَّى إِذَا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ لَحِقَهُ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ يَذْكُرُ مِنْهُ جُرْأَةً وَنَجْدَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَسْتَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ لَا قَالَ ارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا لَا يُسْهَمُ لِأَهْلِ الذِّمَّةِ وَإِنْ قَاتَلُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ الْعَدُوَّ وَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُسْهَمَ لَهُمْ إِذَا شَهِدُوا الْقِتَالَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ
انصاری، معن، مالک بن انس، فضیل بن ابوعبداللہ بن نیار اسلمی، عروہ، حضرت عائشہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر کیلئے نکلے اور حرةالوبر (پتھریلی زمیں) کے مقام پر پہنچے تو ایک مشرک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جو دلیری میں مشہور تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہو۔ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر جاؤ میں کسی مشرک سے مدد نہیں لینا چاہتا۔ اس حدیث میں اس سے زیادہ تفصیل ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ مشرک اگر مسلمانوں کے ساتھ لڑائی میں شریک بھی ہو تب بھی اس کا مال غنیمت میں کوئی حصہ نہیں۔ بعض اہل علم کے نزدیک اسے حصہ دیا جائے گا۔
Sayyidah Ayshah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) went out to Badr till he was at Harat ul-Wabr and a man met him. He was one of the idolators and known for his bravery. The Prophet (SAW) asked him, ‘Do you believe in Allah and his Messenger (SAW) ?“ He said, ‘No’ So, he said, ‘Go away, for. I do not seek help of an idolator.” There are more words than in the hadith.
[Ahmed 25212, Muslim 1817]