ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان
راوی: زہیر بن حرب , یعقوب بن ابراہیم , ابن اخی زہری , عروہ بن زبیر , سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَائٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَائٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيکٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ لَهَا لَا إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ
زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی زہری، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عتبہ بن ربیعہ آئی اور عرض کیا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کی قسم آپ کے گھر والوں کی ذلت مجھے روئے زمین پر سب سے زیادہ پسند تھی اور آج ایسا دن آگیا ہے کہ آپ کے گھر والوں کی عزت دنیا کے تمام گھروں کی عزت سے زیادہ عزیز و پسند ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابھی اور زیادتی ہوگی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! (صلی اللہ علیہ وسلم) ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں تو کیا مجھے پر اس بات کا کوئی گناہ ہوگا کہ میں اپنی اولاد کو جو اسی سے ہے کچھ کھلاوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی گناہ نہیں ہاں دستور کے موافق ہو
A'isha reported that Hind, daughter of Utba h. Rabi', came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, by Allah, there was no household upon the surface of the earth than your household about which I cherished that it should be disgraced. But today there is no household on the surface of the earth than your household about which I cherish that it be honoured. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said. It will increase, by Him in Whose Hand is my life. She then said: Messenger of Allah, Abu Sufyan is a niggardly person; is there any harm for me if I spend out of that which belongs to him on our children? He said to her: No, but only that what is reasonable.