مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 824

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ رضی اللہ عنہ سے بے تکلفی

راوی:

وعن النعمان بن بشير قال استأذن أبو بكر على النبي صلى الله عليه وسلم فسمع صوت عائشة عاليا فلما دخل تناولها ليلطمها وقال لا أراك ترفعين صوتك على رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يحجزه وأبو بكر مغضبا . فقال النبي صلى الله عليه وسلم حين خرج أبو بكر كيف رأيتني أنقذتك من الرجل ؟ . قالت فمكث أبو بكر أياما ثم استأذن فوجدهما قد اصطلحا فقال لهما أدخلاني في سلمكما كما أدخلتماني في حربكما فقال النبي صلى الله عليه وسلم قد فعلنا قد فعلنا . رواه أبو داود

" اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ سے گھر آنے کی اجازت طلب کی جبھی انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی آواز کو سنا جو ذرا زور سے بول رہی تھی پھر جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہاتھ پکڑا اور طمانچہ مارنے کا ارادہ کیا اور کہا کہ خبردار آئندہ میں تمہیں رسول اللہ کی آواز سے اونچی آواز میں بولتے ہوئے نہ دیکھوں ادھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو مارنے سے) روکنا شروع کیا اور پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصہ کی حالت میں باہر نکل کر چلے گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چلے جانے کے بعد فرمایا تم نے دیکھا میں نے تمہیں اس آدمی یعنی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ سے کس طرح بچا لیا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے خفگی کی بناء پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمندگی کی وجہ سے کئی دن تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نہیں آئے پھر ایک دن انہوں نے دروازے پر حاضر ہو کر اندر آنے کی اجازت مانگی اور اندر آئے تو دیکھا کہ دونوں (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) صلح کی حالت میں ہیں انہوں نے دونوں کو مخاطب کر کے کہا تم دونوں مجھ کو اپنی صلح میں شریک کر لو جس طرح تم نے مجھ کو اپنی لڑائی میں شریک کیا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا بے شک ہم نے ایسا ہی کیا بے شک ہم نے ایسا ہی کیا یعنی تمہیں اپنی صلح میں شریک کر لیا۔ (گویا آپ نے اپنی بات کو موکدہ کرنے کے لئے یہ جملہ دو مرتبہ دہرایا) ابوداؤد۔

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ جملہ بطور مزاح تھا جو آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا تھا کہ دیکھا میں نے تمہیں اس شخص کے ہاتھ سے کس طرح نجات دلائی گویا آپ نے تمہارے باپ کہنے کی بجائے اس شخص کہہ کر بقصد مزاح حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حق میں اجنبی قرار دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں