باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں
راوی: احمد بن عثمان , ابن حکیم الاودی , خالد بن مخلد , سلیمان ابن بلال , ربیعة ابن ابی عبدالرحمن , یزید مولی منبعث زید بن جہنی
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ الْأَوْدِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُا أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَاحْمَارَّ وَجْهُهُ وَجَبِينُهُ وَغَضِبَ وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا کَانَتْ وَدِيعَةً عِنْدَکَ
احمد بن عثمان، ابن حکیم الاودی، خالد بن مخلد، سلیمان ابن بلال، ربیعة ابن ابی عبدالرحمن، یزید مولیٰ منبعث حضرت زید بن جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا پھر آگے اسی طرح حدیث نقل کی سوائے اس کے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سرخ ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بعد یہ بھی زائد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر ایک سال تک اعلان کرو اور اگر اس کا مالک نہ آئے تو پھر وہ چیز تیرے پاس امانت ہو گی۔
Zaid b. Khalid al-Juhani reported. There came to Allah's Messenger (may peace be upon him) a person, the rest of the hadith is the same but with the variation (of these words): His face became red, his forehead too, and he felt annoyed; and made an addition after the words: He should make announcement of that for a year, and if its owner does not turn up, then it is a trust with you.