باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں
راوی: عبداللہ بن مسلمة بن قعنب , سلیمان ابن بلال , یحیی بن سعید , یزید مولی منعبث زید بن خالد جہنی
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ فَقَالَ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ تَعْرِفْ فَاسْتَنْفِقْهَا وَلْتَکُنْ وَدِيعَةً عِنْدَکَ فَإِنْ جَائَ طَالِبُهَا يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَائَهَا وَسِقَائَهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَجِدَهَا رَبُّهَا وَسَأَلَهُ عَنْ الشَّاةِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ
عبداللہ بن مسلمة بن قعنب، سلیمان ابن بلال، یحیی بن سعید، یزید مولیٰ منعبث حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے یا چاندی کے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس تھیلی کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان کو یاد رکھو پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو پھر اگر کوئی اسے نہ پہچانے تو تو اس کو خرچ کر ڈال لیکن یہ تیرے پاس امانت ہوگی پھر اگر کسی زمانے کے کسی دن اس کا متلاشی آ جائے تو تو اسے اس کو واپس کر دے اور اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس اونٹ سے کیا غرض اسے چھوڑ کیونکہ اس کی جوتی اور اس کی مشک اس کے ساتھ ہے وہ پانی پر جائے گا اور درخت کے پتے کھائے گا یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لے گا اور پھر اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکری کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اسے پکڑ لے کیونکہ وہ بکری تیرے لئے یا تیرے بھائی کے لئے ہے یا بھیڑیے کے لئے ہے۔
Zaid b. Khalid al-Juhani, the Companion ot Allah's Messenger (may peace be upon him), said that Allah's Messenger (may peace be upon him) was asked about the picking up of stray gold or silver, whereupon he said: Recognise well the strap and the bag (containing) that and then make an announcement regarding that for one year, but if none recognises it, then spend that and it would be a trust with you; and if someone comes one day to make demand of that, then pay that to him. He (the inquirer) asked about the lost camel, whereupon he said: You have nothing to do with that. Leave that alone, for it has feet and also a leather bag, it drinks water, and eats (the leaves) of the trees. He asked him about sheep, whereupon he said: Take it, it is for you, or for your brother, or for the wolf.