باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں
راوی: محمد بن بشار , محمد بن جعفر , شعبة , ابوبکر بن نافع , غندر , شعبہ , سلمہ بن کہیل , سوید بن غفلہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ غَازِينَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَأَخَذْتُهُ فَقَالَا لِي دَعْهُ فَقُلْتُ لَا وَلَکِنِّي أُعَرِّفُهُ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ قَالَ فَأَبَيْتُ عَلَيْهِمَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ غَزَاتِنَا قُضِيَ لِي أَنِّي حَجَجْتُ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِشَأْنِ السَّوْطِ وَبِقَوْلِهِمَا فَقَالَ إِنِّي وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا قَالَ فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا فَقَالَ احْفَظْ عَدَدَهَا وَوِعَائَهَا وَوِکَائَهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا فَاسْتَمْتَعْتُ بِهَا فَلَقِيتُهُ بَعْدَ ذَلِکَ بِمَکَّةَ فَقَالَ لَا أَدْرِي بِثَلَاثَةِ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلٍ وَاحِدٍ
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، حضرت سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن غفلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت زید بن صوحان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سلمان بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جہاد کرنے کی غرض سے نکلے تو میں نے ایک چابک پڑا ہوا پایا تو میں نے اسے پکڑ لیا مجھ سے کہا کہ اسے چھوڑ دو میں نے کہا لیکن میں اس کا اعلان کروں گا تو اگر اس کا مالک آ گیا تو ٹھیک ورنہ میں اس سے فائدہ اٹھاؤں گا حضرت سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن غفلہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھیوں کی بات کا انکار کر دیا اور جب ہم جہاد سے واپس لوٹے تو میرے لئے فیصلہ کیا گیا کہ میں حج کروں اور پھر میں مدینہ آیا تو میری ملاقات حضرت ابی بن کعب سے ہوئی میں نے ان کو چابک اٹھانے کی خبر دی اور میں نے ان کو اپنے ساتھیوں کی بات سے آگاہ کیا تو حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں مجھے ایک تھیلی ملی تھی جس میں سو دینار تھے میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کا اعلان کرو تو جب اس کا پہچاننے والا کوئی نہ آیا تو میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کا اعلان کرو تو جب میں نے اس کا پہچاننے والا کوئی نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی گنتی کر اور اس تھیلی اور اس باندھنے کی ڈوری کی پہچان کو یاد رکھو تو اگر اس کا مالک آگیا تو ٹھیک ورنہ تم اس سے فائدہ حاصل کرنا پھر میں نے اس سے فائدہ حاصل کیا پھر اس کے بعد مکہ میں میں حضرت ابی بن کعب سے ملا تو انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ تین سال یا ایک سال تھا۔
Salama b. Kuhail reported: I heard Sowaid b. Ghafala say: I went out, and also Zaid b. Suhan and Salman b. Rabi'a for Jihad, and I found a whip and took it up. They said to me: Leave it. I said: No, but I will make announcement of it and if its owner comes (then I will return that), otherwise I will use it, and I refused them. When we returned from Jihad, by a good fortune for me, I performed Pilgrimage. I came to Medina and met Ubayy b. Ka'b, and related to him the affair of the whip and their opinion (the opinion of Zaid b. Suhan and Salman b. Rabi'a) about it (i. e. I should throw it). Thereupon he said: I found a money bag during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) which contained one hundred dinars. I came to him along with it, and he said: Make an announcement of it for one year; so I announced it, but did not find anyone who could (claim it after) recognising it. I again came to him and he said: Make announcement for one year. So I made announcement of it, but I found none who could recognise it. I came to him he said: Make announcement of it for one year. I made announcement of that but did not find one who could recognise it, whereupon he said: Preserve (in your mind) its number, its bag and its strap, and if its owner comes (then return that to him), otherwise make use of it. So I made use of that. I (Shu'ba) met him (Salama b. Kuhail) after this in Mecca, and he said: I do not know whether he said three years or one year.