مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 861

ناتے داروں کے ساتھ بھلائی کرنے کی اہمیت

راوی:

وعن عبد الرحمن بن عوف قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول قال الله تبارك أنا الله وأنا الرحمن خلقت الرحم وشققت لها من اسمي فمن وصلها وصلته ومن قطعها بتته . رواه أبو داود

" اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ و برتر نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں اللہ ہوں میں رحمن ہوں یعنی صفت و رحمت کے ساتھ متصف ہوں میں نے رحم یعنی رشتے ناطے کو پیدا کیا ہے اور میں نے اس کے نام کے لفظ اپنے نام یعنی رحمن کے لفظ سے نکالا ہے لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناطے کے حقوق کو ادا کرے گا تو میں بھی اس کو اپنی رحمت کے ساتھ جوڑ دوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتہ ناطہ کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو اپنی رحمت سے جدا کر دوں گا۔ (ابوداؤد)
تشریح
میں اللہ ہوں، یعنی میں واجب الوجود ہوں کہ میری ذات پاک اپنے وجود اور اپنے حکم و فیصلہ کے نفاذ میں کسی کی محتاج نہیں ہے یہ جملہ دراصل آگے ارشاد ہونے والے کلام کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لئے بطور تمہید ہے اور اس تمہید میں پہلے اسم خاص کا ذکر کیا ہے اور پھر اپنی صفت رحمن کو ذکر کیا جس کا لفظی مادہ اشتقاق وہی ہے جو رحم کا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں