رشتہ داروں کو صدقہ دینا
راوی: بشر بن خالد , غندر , شعبة , سلیمان , ابووائل , عمرو بن حارث , زینب , عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ محترمہ زینب
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَائِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّکُنَّ قَالَتْ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ فَقَالَتْ لَهُ أَيَسَعُنِي أَنْ أَضَعَ صَدَقَتِي فِيکَ وَفِي بَنِي أَخٍ لِي يَتَامَی فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَلِي عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا عَلَی بَابِهِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ انْطَلِقْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ عَنْ ذَلِکَ وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ فَانْطَلَقَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هُمَا قَالَ زَيْنَبُ قَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ قَالَ زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ وَزَيْنَبُ الْأَنْصَارِيَّةُ قَالَ نَعَمْ لَهُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ
بشر بن خالد، غندر، شعبہ، سلیمان، ابووائل، عمرو بن حارث، زینب، عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ محترمہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین سے ارشاد فرمایا تم لوگ صدقہ دیا کرو چاہے اپنے زیور ہی صدقہ دو۔ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں (میرے شوہر) عبداللہ بن مسعود بہت زیادہ غریب آدمی تھے۔ میں نے ان سے عرض کیا کیا یہ بات ممکن ہے کہ میں اپنا صدقہ خیرات آپ کو اور آپ کے یتیم بھتیجوں کو دے دیا کروں؟ اس پر انہوں نے فرمایا تم یہ مسئلہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو۔ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی تو ایک انصاری خاتون کہ جس کا نام زینب ہی تھا یہی حکم دریافت کرنے کے واسطے دروازہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کھڑی تھی۔ اسی دوران حضرت بلال بھی وہاں پہنچ گئے۔ تو ہم نے ان سے عرض کیا کہ جاؤ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تم یہ مسئلہ دریافت کرو۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ہمارا نام مت ذکر کرنا۔ چنانچہ حضرت بلال خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کون ہے؟ انہوں نے عرض کیا زینب رضی اللہ عنہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کونسی زینب مسئلہ دریافت کررہی ہیں؟ بلال نے عرض کیا ایک تو حضرت عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ محترمہ اور دوسری قبیلہ انصار کی ایک خاتون کہ جن کا نام بھی زینب ہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا جی ہاں ان کا (شوہر کو) دے دینا درست ہے بلکہ ان کو صدقہ کرنے کا ثواب بھی ملے گا اور صلہ رحمی کرنے کا بھی۔
It was narrated that Zainab, the wife of ‘Abdullah, said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to women: ‘Give charity, even from your jewelry.’ ‘Abdullah was not a wealthy man and she said to him: ‘Can I spend my charity on you and on my brother’s children who are orphans?’ ‘Abdullah said: ‘Ask the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that.’ She said: ‘So I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and at his door I found a woman from among the Ansar who was also called Zainab, and she was asking about the same matter as I was. Bilal came out to us and we said to him: Go to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ask him about that, but do not tell him who we are. He went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘Who are they?’ He said: ‘Zainab.’ lie said: ‘Which Zainab?” He said: ‘Zainab the wife of ‘Abdullah and Zainab Al-Ansáriyyah.’ He said: ‘Yes, they will have two rewards, the reward for upholding the ties of kinship and the reward for giving charity.” (Sahih)