سورت بنی اسرائیل کی تفسیر
راوی:
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفِ وَمَرْيَمَ إِنَّهُنَّ مِنْ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَهُزُّونَ وَقَالَ غَيْرُهُ نَغَضَتْ سِنُّكَ أَيْ تَحَرَّكَتْ وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَخْبَرْنَاهُمْ أَنَّهُمْ سَيُفْسِدُونَ وَالْقَضَاءُ عَلَى وُجُوهٍ وَقَضَى رَبُّكَ أَمَرَ رَبُّكَ وَمِنْهُ الْحُكْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ وَمِنْهُ الْخَلْقُ فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَوَاتٍ خَلَقَهُنَّ نَفِيرًا مَنْ يَنْفِرُ مَعَهُ وَلِيُتَبِّرُوا يُدَمِّرُوا مَا عَلَوْا حَصِيرًا مَحْبِسًا مَحْصَرًا حَقَّ وَجَبَ مَيْسُورًا لَيِّنًا خِطْئًا إِثْمًا وَهُوَ اسْمٌ مِنْ خَطِئْتَ وَالْخَطَأُ مَفْتُوحٌ مَصْدَرُهُ مِنْ الْإِثْمِ خَطِئْتُ بِمَعْنَى أَخْطَأْتُ تَخْرِقَ تَقْطَعَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَى مَصْدَرٌ مِنْ نَاجَيْتُ فَوَصَفَهُمْ بِهَا وَالْمَعْنَى يَتَنَاجَوْنَ رُفَاتًا حُطَامًا وَاسْتَفْزِزْ اسْتَخِفَّ بِخَيْلِكَ الْفُرْسَانِ وَالرَّجْلُ وَالرِّجَالُ الرَّجَّالَةُ وَاحِدُهَا رَاجِلٌ مِثْلُ صَاحِبٍ وَصَحْبٍ وَتَاجِرٍ وَتَجْرٍ حَاصِبًا الرِّيحُ الْعَاصِفُ وَالْحَاصِبُ أَيْضًا مَا تَرْمِي بِهِ الرِّيحُ وَمِنْهُ حَصَبُ جَهَنَّمَ يُرْمَى بِهِ فِي جَهَنَّمَ وَهُوَ حَصَبُهَا وَيُقَالُ حَصَبَ فِي الْأَرْضِ ذَهَبَ وَالْحَصَبُ مُشْتَقٌّ مِنْ الْحَصْبَاءِ وَالْحِجَارَةِ تَارَةً مَرَّةً وَجَمَاعَتُهُ تِيَرَةٌ وَتَارَاتٌ لَأَحْتَنِكَنَّ لَأَسْتَأْصِلَنَّهُمْ يُقَالُ احْتَنَكَ فُلَانٌ مَا عِنْدَ فُلَانٍ مِنْ عِلْمٍ اسْتَقْصَاهُ طَائِرَهُ حَظَّهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُلُّ سُلْطَانٍ فِي الْقُرْآنِ فَهُوَ حُجَّةٌ وَلِيٌّ مِنْ الذُّلِّ لَمْ يُحَالِفْ أَحَدًا
آدم ، شعبہ ، ابواسحاق ، عبدالرحمن بن مسعود فرماتے ہیں کہ سورت بنی اسرائیل کہف اور مریم اعلی درجہ کی سورتیں ہیں اور ان کو میں نے بہت پہلے یاد کیا تھا ، ابن عباس فرماتے ہیں کہ فسینغضون کے معنی ہیں اپنا سر ہلائیں گے کچھ لوگوں کا کہنا کہ یہ نغضت سنک سے نکلا ہے جس کے معنی تیرا دانت نکل گیا ، وقضینا الی بنی اسرائیل اور ہم نے خبر کردی تھی بنی اسرائیل کو کہ وہ فساد کریں گے قضا کے بہت سے معنی آئے ہیں جیسے وقضی ربک الا تعبد الا ایاہ میں حکم کے معنی میں آتے ہیں اور فیصلہ کے معنی بھی آتے ہیں جیسے ان ربک یقضی بینھم یعنی فیصلہ کردے ان کے درمیان ، اور پیدا کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے جیسے فقضاھن سبع سموات پیدا کیا ان کو سات آسمان بنا کر ، نفیرا کے معنی ہیں لشکر من ینفر معہ جو کسی کے ساتھ چلتا ہے ، ولیتبروا کے معنی برباد کر ڈالیں ، حصیرا کے معنی قید خانہ ، فحق ثابت ہوا ، میسورا کے معنی ہیں نرم ، خطا گناہ یہ اسم مصدر ہے ، خطئت سے اور خطا مصدر ہے ، لن تخرق نہیں پھاڑ سکتا ، لن تقطع تو ہرگز نہیں کاٹ سکتا ، نجوی کے معنی ہیں آپس میں مشورہ کرتے ہیں ، رفاتا چورہ چورہ کردے ، واستفزز ہلکا کردے ، بیوقوف بنادے ، بخیلک اپنے سواروں سے ، رجل کے معنی پیادے مفرد راجل آتا ہے جیسے صاحب اور صحب اور تاجر ، تجر ، حاصبا آندھی اور خاصب ہوا کو بھی کہتے ہیں جو اڑا کر لائے چنانچہ اسی سے ہے حصب جہنم یعنی جہنم میں ڈالا گیا، حصب فی الارض زمین میں گھس گیا یہ حصب ، حصبا سے ہے معنی پتھروں کے ہوتے ہیں تارۃ کے معنی ایک بار اس کی جمع تارات اور تیرہ آتی ہے ، لاحتنکن جڑ سے اکھاڑ دوں گا تباہ کر دوں گا عربوں کا مقولہ ہے کہ احتنک فلان ما عند فلان یعنی اس کو جتنی باتیں معلوم نہ تھیں وہ سب اس نے معلوم کرلیں ، طائرہ کے معنی اس کا نصیبہ ہے ابن عباس فرماتے ہیں کہ قرآن میں جہاں سلطان کا لفظ آیا ہے اس کے معنی دلیل اور حجت کے ہیں ، ولی من الذل کے معنی ہیں کہ اللہ نے کسی سے ایسی دوستی نہیں کی جو وہ اس کو ذلت سے محفوظ رکھے کیونکہ اللہ کسی کا محتاج نہیں ہے
Narrated Ibn Mas'ud:
Surat Bani Israel and Al-Kahf and Mary are among my first old property.