اللہ تعالیٰ کا قول کہ یہ ان کی نسل ہے جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا بیشک وہ شکر گزار بندے تھے۔
راوی: محمد بن مقاتل , عبداللہ , ابوحیان التیمی , ابوزرعہ بن عمرو بن جریر , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَشَ مِنْهَا نَهْشَةً ثُمَّ قَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهَلْ تَدْرُونَ مِمَّ ذَلِکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ يُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي وَيَنْفُذُهُمْ الْبَصَرُ وَتَدْنُو الشَّمْسُ فَيَبْلُغُ النَّاسَ مِنْ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ وَلَا يَحْتَمِلُونَ فَيَقُولُ النَّاسُ أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ عَلَيْکُمْ بِآدَمَ فَيَأْتُونَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَةَ فَسَجَدُوا لَکَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی إِلَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ آدَمُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ نَهَانِي عَنْ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ يَا نُوحُ إِنَّکَ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَقَدْ سَمَّاکَ اللَّهُ عَبْدًا شَکُورًا اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ کَانَتْ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُهَا عَلَی قَوْمِي نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُونَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ لَهُمْ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَدْ کُنْتُ کَذَبْتُ ثَلَاثَ کَذِبَاتٍ فَذَکَرَهُنَّ أَبُو حَيَّانَ فِي الْحَدِيثِ نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُوسَی فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُونَ يَا مُوسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَضَّلَکَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِکَلَامِهِ عَلَی النَّاسِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُونَ يَا عِيسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَی مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَکَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ عِيسَی إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ قَطُّ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ ذَنْبًا نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُحَمَّدٍ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا فَيَقُولُونَ يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَخَاتِمُ الْأَنْبِيَائِ وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَائِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَی أَحَدٍ قَبْلِي ثُمَّ يُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ سَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِکَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ مِنْ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَهُمْ شُرَکَائُ النَّاسِ فِيمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْأَبْوَابِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ کَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَحِمْيَرَ أَوْ کَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَبُصْرَی
محمد بن مقاتل، عبد اللہ، ابوحیان التیمی، ابوزرعہ بن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گوشت لایا گیا تو آپ کو ایک دست اٹھا کردی گئی کیونکہ دست کا گوشت آپ کو بہت مرغوب تھا آپ نے اس کو تناول فرمایا پھر ارشاد فرمایا کہ میں قیامت کے دن سب کا سردار ہوں کیا تم کو معلوم ہے کہ روز قیامت تمام اولین و آخرین ایک ہی میدان میں جمع کئے جائیں گے وہ میدان ایسا ہموار اور وسیع ہوگا کہ ایک پکارنے والے کی آواز سب سن سکیں گے اور دیکھنے والا سب کو دیکھ سکے گا سورج بہت قریب آ جائے گا لوگوں کو ایسی تکلیف ہوگی کہ برداشت نہ کر سکیں گے وہ کہیں گے دیکھو! کتنی بڑی تکلیف ہو رہی ہے کسی سفارشی کو تلاش کرو بعض کی رائے ہوگی کہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس چلو لہذا سب ان کے پاس جائیں گے اور کہیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوالبشر ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور اپنی روح آپ میں پھونکی ہے اور ملائکہ سے آپ کو سجدہ کرایا ہے ہماری سفارش فرمائیے دیکھئے ہم کیسی تکلیف میں مبتلا ہیں حضرت آدم جواب دیں گے کہ آج میرا رب بہت غصہ میں ہے اس نے مجھے ایک درخت کے قریب جانے سے روکا تھا تو میں اس سے شرمندہ ہوں اور وہ نفسی نفسی کہیں گے اور فرمائیں گے کہ تم سب حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ سب حضرت نوح کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ پہلے نبی ہیں اور اللہ نے آپ کو اپنے شکر گزار بندے کے نام سے یاد فرمایا ہے لہذا آپ ہماری سفارش کیجئے کیونکہ ہماری حالت بہت خراب ہو رہی ہے حضرت نوح فرمائیں گے کہ آج اللہ تعالیٰ بہت غصہ میں ہے میں نے ایسا غصہ کبھی نہیں دیکھا اور اس نے تو مجھے ایک دعا دی تھی وہ میں اپنی امت کے لئے مانگ چکا ہوں پھر وہ بھی نفسی نفسی فرمائیں گے اور لوگوں سے کہیں گے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ خلیل اللہ ہیں اور اللہ کے پیغمبر ہیں آپ ہمارے لئے شفاعت کیجئے وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ آج اللہ تعالیٰ بہت غصہ میں ہے غصہ جو نہ پہلے آیا اور نہ پھر آئے گا اور میں نے دنیا میں یہ خطا کی تھی کہ تین جھوٹ بولے تھے ابوحیان نے ان تینوں جھوٹوں کا بھی بیان کیا ہے پھر وہ بھی نفسی نفسی پکاریں گے اور لوگوں سے فرمائیں گے کہ تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ چنانچہ تمام لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں اللہ نے آپ سے باتیں کیں اور آپ کو لوگوں پر بزرگی عطا فرمائی ہے آپ ہماری شفاعت فرمایئے دیکھے ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے آج تو میرا رب بہت خفا ہے اس سے پہلے اتنے غصہ میں نہیں آیا اور نہ آئندہ آئے گا میں نے دنیا میں ایک خطا کی تھی ایک آدمی کو مار ڈالا تھا جس کے مارنے کا حکم نہیں تھا آج مجھے نفسی نفسی پڑی ہے۔ تم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور وہ کلمہ ہیں جو اللہ نے مریم پر ڈالا تھا آپ اللہ کی روح ہیں آپ نے بچپن میں لوگوں سے باتیں کی ہیں لہذا ہماری سفارش کیجئے دیکھئے ہم کیسی مصیبت میں مبتلا ہیں وہ فرمائیں گے آج میرا رب بہت غصہ میں ہے نہ پہلے ایسا غصہ آیا نہ آئندہ آئے گا پھر وہ دنیا کا کوئی گناہ بیان نہیں کریں گے اور صرف نفسی نفسی فرمائیں گے اور کہیں گے آج تو تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے تمام اگلے اور پچھلے گناہوں کو معاف فرما دیا ہے آپ ہماری شفاعت فرمایئے دیکھئے! ہم کیسی تکلیف میں ہیں اس وقت میں عرش کے نیچے سجدہ میں گر جاؤں گا اللہ تعالیٰ اپنی حمد و تعریف کا ایسا طریقہ مجھ پر منکشف فرمائے گا جو اس سے قبل کسی کو نہیں بتایا گیا لہذا میں اس طرح اس کی حمد بجا لاؤں گا پھر حکم باری ہوگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اپنے سر کو اٹھایئے اور مانگئے جو آپ مانگنا چاہتے ہیں جو شفاعت آپ کریں گے قبول کی جائے گی میں سجدے سے سر کو اٹھا کر امتی امتی کہوں گا حکم ہوگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اپنی امت میں ان ستر ہزار لوگوں کو جن کا حساب کتاب نہیں ہوگا داہنے دروازے سے جنت میں داخل کردیجئے اور ان کو بھی اختیار ہے جس دروازے سے چاہیں داخل ہو جائیں اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ جنت کے ایک دروازہ کی چوڑائی اتنی ہے جیسا مکہ اور حمیر کے درمیان کا فاصلہ یا مکہ اور بصری کے درمیان کی مسافت۔
Narrated Abu Huraira:
Some (cooked) meat was brought to Allah Apostle and the meat of a forearm was presented to him as he used to like it. He ate a morsel of it and said, "I will be the chief of all the people on the Day of Resurrection. Do you know the reason for it? Allah will gather all the human being of early generations as well as late generation on one plain so that the announcer will be able to make them all-hear his voice and the watcher will be able to see all of them. The sun will come so close to the people that they will suffer such distress and trouble as they will not be able to bear or stand. Then the people will say, 'Don't you see to what state you have reached? Won't you look for someone who can intercede for you with your Lord' Some people will say to some others, 'Go to Adam.' So they will go to Adam and say to him. 'You are the father of mankind; Allah created you with His Own Hand, and breathed into you of His Spirit (meaning the spirit which he created for you); and ordered the angels to prostrate before you; so (please) intercede for us with your Lord. Don't you see in what state we are? Don't you see what condition we have reached?' Adam will say, 'Today my Lord has become angry as He has never become before, nor will ever become thereafter. He forbade me (to eat of the fruit of) the tree, but I disobeyed Him . Myself! Myself! Myself! (has more need for intercession). Go to someone else; go to Noah.' So they will go to Noah and say (to him), 'O Noah! You are the first (of Allah's Messengers) to the people of the earth, and Allah has named you a thankful slave; please intercede for us with your Lord. Don't you see in what state we are?' He will say.' Today my Lord has become angry as He has never become nor will ever become thereafter. I had (in the world) the right to make one definitely accepted invocation, and I made it against my nation. Myself! Myself! Myself! Go to someone else; go to Abraham.' They will go to Abraham and say, 'O Abraham! You are Allah's Apostle and His Khalil from among the people of the earth; so please intercede for us with your Lord. Don't you see in what state we are?' He will say to them, 'My Lord has today become angry as He has never become before, nor will ever become thereafter. I had told three lies (Abu Haiyan (the sub-narrator) mentioned them in the Hadith) Myself! Myself! Myself! Go to someone else; go to Moses.' The people will then go to Moses and say, 'O Moses! You art Allah's Apostle and Allah gave you superiority above the others with this message and with His direct Talk to you; (please) intercede for us with your Lord Don't you see in what state we are?' Moses will say, 'My Lord has today become angry as He has never become before, nor will become thereafter, I killed a person whom I had not been ordered to kill. Myself! Myself! Myself! Go to someone else; go to Jesus.' So they will go to Jesus and say, 'O Jesus! You are Allah's Apostle and His Word which He sent to Mary, and a superior soul created by Him, and you talked to the people while still young in the cradle. Please intercede for us with your Lord. Don't you see in what state we are?' Jesus will say. 'My Lord has today become angry as He has never become before nor will ever become thereafter. Jesus will not mention any sin, but will say, 'Myself! Myself! Myself! Go to someone else; go to Muhammad.' So they will come to me and say, 'O Muhammad ! You are Allah's Apostle and the last of the prophets, and Allah forgave your early and late sins. (Please) intercede for us with your Lord. Don't you see in what state we are?" The Prophet added, "Then I will go beneath Allah's Throne and fall in prostration before my Lord. And then Allah will guide me to such praises and glorification to Him as He has never guided anybody else before me. Then it will be said, 'O Muhammad Raise your head. Ask, and it will be granted. Intercede It (your intercession) will be accepted.' So I will raise my head and Say, 'My followers, O my Lord! My followers, O my Lord'. It will be said, 'O Muhammad! Let those of your followers who have no accounts, enter through such a gate of the gates of Paradise as lies on the right; and they will share the other gates with the people." The Prophet further said, "By Him in Whose Hand my soul is, the distance between every two gate-posts of Paradise is like the distance between Mecca and Busra (in Sham)."