صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1907

اللہ تعالیٰ کا قول کہ کہہ دو تم ان کو بلاؤ جن کو تم نے اللہ کے سوا معبود بنایا ہے نہ وہ تم سے اس عذاب کو دور کر سکیں گے اور نہ تمہاری حالت کو بدل سکیں گے۔

راوی: عمرو بن علی , یحیی , سفیان , سلیمان , ابراہیم , ابومعمر , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ إِلَی رَبِّهِمْ الْوَسِيلَةَ قَالَ کَانَ نَاسٌ مِنْ الْإِنْسِ يَعْبُدُونَ نَاسًا مِنْ الْجِنِّ فَأَسْلَمَ الْجِنُّ وَتَمَسَّکَ هَؤُلَائِ بِدِينِهِمْ زَادَ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ قُلْ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ

عمرو بن علی، یحیی ، سفیان، سلیمان، ابراہیم، ابومعمر، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت (اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِ يْلَةَ) 17۔ اسراء : 57) ان کے حق میں ہے جو جنوں کی عبادت کرتے تھے جنات مسلمان ہو گئے مگر یہ لوگ ویسے ہی رہے اشجعی نے سفیان سے اور سفیان نے اعمش سے جو روایت کی ہے اس میں وہ اتنا اور زیادہ کرتے ہیں کہ اس آیت کا شان نزول ہی یہ ہے۔

Narrated Abdullah:
Regarding the explanation of the Verse: 'Those whom they call upon (worship) (like Jesus the Son of Mary, angels etc.) desire (for themselves) means of access to their Lord (Allah) as to which of them should be the nearer and they hope for His Mercy and fear His torment.' (17.57) They themselves (e.g. Angels, saints, Apostles, Jesus, etc.,) worshipped Allah, Those Jinns who were worshipped by some Arabs became Muslims (embraced Islam), but those human beings stuck to their (old) religion. Al-Amash said extra: 'Say, (O Muhammad): Call unto those besides Him whom you assume (to be gods).' (17.56)

یہ حدیث شیئر کریں