اس بارے میں کہ تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے کچھ لینا مکروہ ہے ۔
راوی: ہناد , ابوالاحوص , سعید بن مسروق , عبایہ بن رفاعۃ , رافع
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَتَقَدَّمَ سَرْعَانُ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا مِنْ الْغَنَائِمِ فَاطَّبَخُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَی النَّاسِ فَمَرَّ بِالْقُدُورِ فَأَمَرَ بِهَا فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ
ہناد، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعۃ، حضرت رافع فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ تیز چلنے والے آگے بڑھ گئے اور مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اس میں سے لے کر پکانا شروع کر دیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچھلے لوگوں میں سے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنڈیوں کے پاس سے گزرت تو ان کے الٹا دینے کا حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت تقسیم کیا اور ایک اونٹ کو دس بکریوں کے مقابلے میں تقسیم کیا۔ سفیان ثوری بھی اپنے والدہ عبایہ اور وہ اپنے دادا رافع بن خدیج سے یہ حدیث نقل کرتے ہیں اور اس میں عبایہ کے والد کا ذکر نہیں کرتے۔
Sayyidina Rafi ibn Khadij (RA) narrated : We were on an expedition with Allah’s Messenger (SAW) The speedier ones overtook us and made haste in (taking something from) the spoils and began to cook, while Allah’s Messenger (SAW) was among those people who were overtaken. He passed by the cooking pots and commanded that they should be overturned. Then, he divided (the spoils) among them and placed one camel as equal to ten sheep.
[Bukhari 2488]