جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1669

باب اہل کتاب کو سلام کرنا۔

راوی: قتیبہ , عبدالعزیز بن محمد , سہیل بن ابوصالح , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَئُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَی أَضْيَقِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ لَا تَبْدَئُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّمَا مَعْنَی الْکَرَاهِيَةِ لِأَنَّهُ يَکُونُ تَعْظِيمًا لَهُمْ وَإِنَّمَا أُمِرَ الْمُسْلِمُونَ بِتَذْلِيلِهِمْ وَکَذَلِکَ إِذَا لَقِيَ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَلَا يَتْرُکْ الطَّرِيقَ عَلَيْهِ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهُمْ

قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود ونصاری کو سلام کرنے میں ابتداء نہ کرو اور اگر ان میں سے کسی کو راستے میں ملو تو اسے تنگ راستے کی طرف جانے پر مجبور کر دو۔ اس باب میں حضرت ابن عمر، انس، ابوبصرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غفاری (صحابی) سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس کے معنی یہ ہیں کی تم خود ان سے سلام نہ کرو بلکہ جواب دو۔ بعض اہل علم کے نزدیک کراہت کی وجہ ان کی تعظیم ہے۔ اور مسلمانوں کو ان کی تذلیل کا حکم دیا گیا ہے۔ اور اسی طرح اگر وہ راستے میں ملیں تو ان کے لئے راستہ خالی نہ کیا جائے کیونکہ اس میں بھی تعظیم ہے۔

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Do not take the initiative in offering salaam (greetings) to the Jews and the Chirstians. And, if you meet one of them on the path then compel him to the narrower side.”

[Ahmed 7621, Muslim 2167]

یہ حدیث شیئر کریں