رد کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ اور حضرت زید کی رائے۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أُتِيَ فِي إِخْوَةٍ لِأُمٍّ وَأُمٍّ فَأَعْطَى الْإِخْوَةَ مِنْ الْأُمِّ الثُّلُثَ وَالْأُمَّ سَائِرَ الْمَالِ وَقَالَ الْأُمُّ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں ان کی خدمت میں ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں اور ماں کا مسئلہ پیش کیا گیا تو انہوں نے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کو ایک تہائی حصہ دیا جبکہ ماں کو بقیہ سارا مال دے دیا۔ اور یہ ارشاد فرمایا جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو ماں اس کی عصبہ بن جاتی ہے۔