صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1937

باب (نیو انٹری)

راوی:

سُورَةُ الْحَجِّ وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ الْمُخْبِتِينَ الْمُطْمَئِنِّينَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ إِذَا حَدَّثَ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي حَدِيثِهِ فَيُبْطِلُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ وَيُحْكِمُ آيَاتِهِ وَيُقَالُ أُمْنِيَّتُهُ قِرَاءَتُهُ إِلَّا أَمَانِيَّ يَقْرَءُونَ وَلَا يَكْتُبُونَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مَشِيدٌ بِالْقَصَّةِ جِصٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ يَسْطُونَ يَفْرُطُونَ مِنْ السَّطْوَةِ وَيُقَالُ يَسْطُونَ يَبْطِشُونَ وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ أُلْهِمُوا وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ إِلَى الْقُرْآنِ وَهُدُوا إِلَى صِرَاطِ الْحَمِيدِ الْإِسْلَامِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِسَبَبٍ بِحَبْلٍ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ ثَانِيَ عِطْفِهِ مُسْتَكْبِرٌ تَذْهَلُ تُشْغَلُ

سورة حج کی تفسیر!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابن عیینہ کہتے ہیں کہ ”مختبین“ عاجزی کرنے والے‘ اللہ پر بھروسہ کرنے والے ابن عباس کہتے ہیں کہ ”امنیتہ“ یعنی جب پیغمبر کوئی کلام کرتا ہے تو شیطان اس کی بات میں اپنی آواز ملا کر کچھ باتیں کرتا ہے‘ پھر اللہ شیطان کی بات مٹا دیتا ہے اور نبی کی بات محکم رکھتا ہے بعض کہتے ہیں کہ ”امنیتہ“ سے نبی کی قرات مراد ہے الامانی یعنی پڑھتے ہیں لکھتے نہیں‘ مجاہد کہتے ہیں کہ ”مشید“ چونے سے مضبوط کیا دوسرے کہتے ہیں کہ ”یسطون“ کے معنی زیادتی کرتے ہیں‘ بعض کہتے ہیں کہ ”اس کے معنی سخت پکڑتے ہیں ”وھدوا الی الطیب من القول“ دل میں اچھی بات ڈالی گئی ‘ ابن عباس کہتے ہیں کہ ”بسبب“ کے معنی رسی کے ہیں جو چھت سے لگی ”تذھل“ کے معنی مشغول ہو جائے غافل ہو جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں