چرنے والے جانوروں کی زکوة کا بیان
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک ، عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ قَالَ مَالِکٌ وَقَوْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ هُوَ أَنْ يَکُونَ لِکُلِّ رَجُلٍ أَرْبَعُونَ شَاةً فَإِذَا أَظَلَّهُمْ الْمُصَدِّقُ جَمَعُوهَا لِئَلَّا يَکُونَ فِيهَا إِلَّا شَاةٌ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ أَنَّ الْخَلِيطَيْنِ إِذَا کَانَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةُ شَاةٍ وَشَاةٌ فَيَکُونُ عَلَيْهِمَا فِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ فَإِذَا أَظَلَّهُمَا الْمُصَدِّقُ فَرَّقَا غَنَمَهُمَا فَلَمْ يَکُنْ عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَّا شَاةٌ فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِکَ
عبداللہ بن مسلمہ، حضرت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس قول (وجوب زکوة سے بچنے کے لئے) متفرق مال کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ اکٹھے مال کو متفرق کیا جائے کا مطلب یہ ہے کہ دو افراد ہوں جن میں سے ہر ایک کی چالیس چالیس بکریاں ہوں پس جب زکوة وصول کرنے والا ان کے پاس آئے تو وہ (متفرق مال) اکٹھا کرلیں تاکہ ان سب پر صرف ایک ہی بکری واجب ہو اور اکٹھے مال کو متفرق نہ کیا جائے کا مطلب یہ ہے کہ دو شریک ہوں جن میں سے ہر ایک کی ایک سو ایک بکریاں ہیں اور ان دونوں پر مشترکہ طور پر تین بکریاں واجب ہوتی ہیں لیکن جب زکوة وصول کرنے والا آئے تو وہ اپنی اپنی بکریاں الگ الگ کرلیں اور اس طرح ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک بکری لازم آئے گی، حضرت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ یہ ہے وہ تفسیر جو میں نے مندرجہ بالا قول کی سنی ہے۔