چرنے والے جانوروں کی زکوة کا بیان
راوی: عبداللہ بن محمد , زہیر , ابواسحق , عاصم , حارث , اعور , علی زہیر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ وَعَنْ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّه قَالَ هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ عَلَيْکُمْ شَيْئٌ حَتَّی تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَی حِسَابِ ذَلِکَ وَفِي الْغَنَمِ فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ إِلَّا تِسْعٌ وَثَلَاثُونَ فَلَيْسَ عَلَيْکَ فِيهَا شَيْئٌ وَسَاقَ صَدَقَةَ الْغَنَمِ مِثْلَ الزُّهْرِيِّ قَالَ وَفِي الْبَقَرِ فِي کُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ وَفِي الْأَرْبَعِينَ مُسِنَّةٌ وَلَيْسَ عَلَی الْعَوَامِلِ شَيْئٌ وَفِي الْإِبِلِ فَذَکَرَ صَدَقَتَهَا کَمَا ذَکَرَ الزُّهْرِيُّ قَالَ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ خَمْسَةٌ مِنْ الْغَنَمِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ إِلَی سِتِّينَ ثُمَّ سَاقَ مِثْلَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ قَالَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً يَعْنِي وَاحِدَةً وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ کَانَتْ الْإِبِلُ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ فَفِي کُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسٌ إِلَّا أَنْ يَشَائَ الْمُصَدِّقُ وَفِي النَّبَاتِ مَا سَقَتْهُ الْأَنْهَارُ أَوْ سَقَتْ السَّمَائُ الْعُشْرُ وَمَا سَقَی الْغَرْبُ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ وَالْحَارِثِ الصَّدَقَةُ فِي کُلِّ عَامٍ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ قَالَ مَرَّةً وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ إِذَا لَمْ يَکُنْ فِي الْإِبِلِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَلَا ابْنُ لَبُونٍ فَعَشَرَةُ دَرَاهِمَ أَوْ شَاتَانِ
عبداللہ بن محمد، زہیر، ابواسحاق ، عاصم، حارث، اعور، علی حضرت زہیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابواسحاق نے اپنی حدیث میں عن علی کے بعد عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذکر کیا ہے (یعنی) آپ نے فرمایا زکوة میں چالیسواں حصہ نکالو یعنی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم لیکن جب تک تمہارے پاس دو سو درہم نہ ہو جائیں اس وقت تک تم پر زکوة واجب نہیں ہے پس جب دو سو درہم پورے ہو جائیں تو ان میں سے پانچ درہم زکوة نکال دو اور جو درہم دو سو سے زائد ہوں ان پر اسی حساب سے (اڑھائی فیصد کے حساب سے) زکوة نکالو اور بکریوں میں ہر چالیس بکریوں پر ایک بکری کی زکوة ہے لیکن اگر (ایک بھی کم ہو یعنی) انتالیس ہوں تو پھر کوئی زکوة نہیں ہے پھر ابواسحاق نے بکریوں کی زکوة کو اسی طرح بیان کیا جس طرح زہری نے بیان کیا اور گائے بیلوں میں ہر تیس گائے بیلوں پر ایک سال کی ایک گائے زکوة میں دینی ہوگی اور ہر چالیس گائے بیلوں پر دو سال کی ایک گائے دینی ہوگی اور وہ گائے بیل جو (پانی کی سنچائی یا مال کی دھلائی وغیرہ کا) کام کرتے ہوں ان پر کوئی زکوة نہیں ہے اور اونٹوں کی زکوة کو ابواسحاق نے اسی طرح بیان کیا جس طرح زہری نے بیان کیا ہے یعنی پچیس اونٹوں پر پانچ بکریاں دینی لازم ہونگی اور اگر پچیس سے ایک بھی زائد ہوگا تو پھر ایک بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہوگی اور اگر بنت مخاض نہ ہو تو پھر ایک ابن لبون (دو سالہ اونٹ) ہے پینتیس تک۔ جب پینتیس سے ایک بھی زائد ہو تو ان میں ایک بنت لبون ہے پنتالیس تک۔ جب پنتالیس سے بھی زیادہ ہوں تو ان میں ایک حقہ ہے جو جفتی کے لائق ہو ساٹھ تک پھر ابواسحاق نے بیان اسی طرح کیا جس طرح زہری کی حدیث میں ہے یہاں تک کہ اگر نوے سے ایک بھی زیادہ ہو یعنی اکیانوے ہو جائیں تو ان میں جفتی کے لائق دو حقے ہیں ایک سو بیس تک۔ جب اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس پر ایک حقہ دینا ہوگا (اور آپ نے فرمایا) زکوة واجب ہونے کے ڈر سے نہ تو مجتمع مال کو الگ الگ کیا جائے اور نہ الگ الگ مال کو مجتمع کیا جائے اور زکوة میں نہ بوڑھا جانور لیا جائے اور نہ عیب اور نقص والا اور نہ نر جانور مگر یہ کہ زکوة وصول کرنے والا اپنی خوشی اور مرضی سے لینا چاہے اور زمین کی پیداوار میں جن میں آب پاشی بارش سے ہوتی ہو یا نہروں سے کی جاتی ہو زکوة میں دسواں حصہ لازم ہوگا اور جن زمینوں میں رہٹ وغیرہ سے پانی کھینچ کر آب پاشی کی جائے اس کی پیداوار میں بیسواں حصہ زکوة میں وصول کیا جائے گا، عاصم اور حارث کی حدیث میں ہے کہ ہر سال، زہیر نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ابواسحاق نے کہا ایک مرتبہ (یعنی ہر سال ایک مرتبہ زکوة لی جائے گی) اور عاصم کی روایت کردہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ اگر اونٹوں میں بنت مخاض نہ ہو اور نہ ہی ابن لبون ہو تو پھر زکوة میں دس درہم یا دو بکریاں واجب ہونگی۔
Al-Harith al-A'war reported from Ali. Zuhayr said: I think, the Prophet (peace_be_upon_him) said: "Pay a fortieth. A dirham is payable on every forty, but you are not liable for payment until you have accumulated two hundred dirhams. When you have two hundred dirhams, five dirhams are payable, and that proportion is applicable to larger amounts.
"Regarding sheep, for every forty sheep up to one hundred and twenty, one sheep is due. But if you possess only thirty-nine, nothing is payable on them." He further narrated the tradition about the sadaqah (zakat) on sheep like that of az-Zuhri.
"Regarding cattle, a yearling bull calf is payable for every thirty, and a cow in her third year for forty, and nothing is payable on working animals.
Regarding (the zakat on) camels, he mentioned the rates that az-Zuhri mentioned in his tradition. He said: "For twenty-five camels, five sheep are to be paid. If they exceed by one, a she-camel in her second year is to be given. If there is no she-camel in her second year, a male camel in its third year is to be given, up to thirty-five. If they exceed by one a she-camel in her third year is to be given, up to forty-five. If they exceed by one, a she-camel in her fourth year which is ready to be covered by a bull-camel is to be given." He then transmitted the rest of the tradition like that of az-Zuhri.
He continued: If they exceed by one, i.e. they are ninety-one to hundred and twenty, two she-camels in their fourth year, which are ready to be covered by a bull-camel, are to be given. If there are more camels than that, a she-camel in her fourth year is to be given for every fifty. Those which are in one flock are not to be separated, and those which are separate are not to be brought together. An old sheep, one with a defect in the eye, or a billy goat is not to be accepted as a sadaqah unless the collector is willing.
As regards agricultural produce, a tenth is payable on that which is watered by rivers or rain, and a twentieth on that which is watered by draught camels."
The version of Asim and al-Harith says: "Sadaqah (zakat) is payable every year." Zuhayr said: I think he said "Once a year".
The version of Asim has the words: "If a she-camel in her second year is not available among the camels, nor is there a bull-camel in its third year, ten dirhams or two goats are to be given."