باپ کی خواہش کا احترام کرو
راوی:
وعن ابن عمر قال كانت تحتي امرأة أحبها وكان عمر يكرهها . فقال لي طلقها فأبيت . فأتى عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم طلقها . رواه الترمذي وأبو داود
" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جس سے میں بہت محبت کرتا تھا لیکن میرے والد محترم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو ناپسند کرتے تھے چنانچہ انہوں نے ایک دن مجھے کہا تم اس عورت کو طلاق دیدو میں نے انکار کیا پھر جب وہ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضور سے اس بات کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا کہ اس عورت کو طلاق دیدو۔ (ترمذی، ابوداؤد)
تشریح
رسول اللہ کا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ فرمایا کہ اس عورت کو طلاق دیدو یا تو استحباب کے طور پر تھا یا اگر اس عورت کو طلاق دلوانے کا کوئی اور شرعی سبب بھی پایا جاتا تھا کہ اس بناء پر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس صورت سے علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہو گیا تھا تو پھر کہا جائے گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ ارشاد وجوب کے طور پر ہے۔