مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 874

والدین کی اطاعت ونا فرمانی حقیقت میں اللہ کی اطاعت ونا فرمانی ہے

راوی:

وعن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من أصبح مطيعا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن كان واحدا فواحدا . ومن أمسى عاصيا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من النار وإن كان واحدا فواحدا قال رجل وإن ظلماه ؟ قال وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه

" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جس شخص نے اس حالت میں صبح کی کہ وہ ماں باپ کے حق میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے والا یعنی اس نے ماں باپ کے حقوق ادا کر کے اللہ کے حکم کی اطاعت کی ہے تو وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھلے ہوتے ہیں اور اگر اس کے ماں باپ میں سے ایک کوئی زندہ ہو کہ جس کی اس نے اطاعت و فرمانبرداری کی تو ایک دروازہ کھولا جاتا ہے اور جس شخص نے اس حالت میں صبح کی وہ ماں باپ کے حق میں اللہ کے حکم کی نافرمانی کرنے والا ہے یعنی اس نے ماں باپ کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کی اللہ کے حکم کے نافرمانی کی ہے تو وہ اس حالت میں صبح کرتا ہے کہ اس کے لئے دوزخ کے دو دروازے کھولے ہوتے ہیں اور اگر ماں باپ میں کوئی ایک زندہ ہے جس کی اس نے نافرمانی کی تو اس کے لئے ایک دروزاہ کھولا جاتا ہے یہ ارشاد سن کر ایک شخص نے عرض کیا اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم کریں؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم کریں اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم ہی کیوں نہ کریں، اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم ہی کیوں نہ کریں۔

تشریح
حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں باپ کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا اور ان کی نافرمانی کرنے سے اجتناب کرنا چونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اس لئے ان کی اطاعت و فرمانبرداری یا ان کی نافرمانی درحقیقت اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری یا اس کی نافرمانی کرنا ہے۔
" اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم ہی کیوں نہ کریں" حضور کا اس جملہ کو تین بار فرمانا ماں باپ کی اطاعت و فرمانبرداری کی اہمیت کو ظاہر کرنے اور ان کے حقوق کو ادا کرنے کی تاکید کو زیادہ شدت کے ساتھ بیان کرنے کی بنا پر تھا تاہم واضح رہے کہ ظلم سے مراد وہ ظلم ہے جس کا تعلق دنیاوی معاملات سے ہو نہ کہ دینی امور سے کیونکہ ماں باپ کی ایسی اطاعت جائز نہیں جس سے دین کی مخالف اور شرعی احکام و مسائل کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں