لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کا حکم۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا تَلَاعَنَا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَجْتَمِعَا وَدُعِيَ الْوَلَدُ لِأُمِّهِ يُقَالُ ابْنُ فُلَانَةَ هِيَ عَصَبَتُهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُهُ وَمَنْ دَعَاهُ لِزِنْيَةٍ جُلِدَ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اگر میاں بیوی لعان کرلیں تو ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی اور وہ دونوں کبھی اکٹھے نہیں ہوسکتے ان کی اولاد کو اس کی ماں کے حوالے سے بلایا جائے گا اے فلاں عورت کے بیٹے۔ وہ عورت ہی اس کی عصبہ ہو گی وہ بچہ اس عورت کا وارث ہوگا اور وہ عورت اس کی وارث بنے گی اور جو شخص اسے زنا کے حوالے سے بلائے گا اس شخص کو کوڑے لگائیں جائیں گے۔