والدین کی نا فرمانی کرنے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن أبي بكرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كل الذنوب يغفر الله منها ما شاء إلا عقوق الوالدين فإنه يعجل لصاحبه في الحياة قبل الممات
" اور حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا شرک کے علاوہ تمام گناہ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے جس قدر چاہتا ہے بخش دیتا ہے مگر نافرمانی کے گناہ کو نہیں بخشتا بلکہ اللہ تعالیٰ ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے کو موت سے پہلے اس کی زندگی میں ہی جلد ہی سزا دے دیتا ہے۔
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو شخص ماں باپ کی نافرمانی کے گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اسے اپنے اس گناہ کی سزا اپنی موت سے پہلے اسی دنیا میں بھگتنی پڑتی ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ اس دنیا کی زندگی کا تعلق ماں باپ سے ہو یعنی جو والدین اپنی اولاد کی طرف سے نافرمانی کا دکھ سہتے ہیں وہ اپنی زندگی ہی میں اس اولاد کو اپنے گناہ کی نافرمانی کی سزا بھگتتے دیکھ لیتے ہیں تاہم دونوں صورتوں میں آخرت کا عذاب بدستور باقی رہتا ہے کہ نافرمان اولاد محض اسی دنیا میں سزا نہیں پائے گی بلکہ آخرت میں بھی عذاب کی مستوجب ہوگی۔ اس حدیث کے سلسلہ میں ایک احتمال اور بھی ہے کہ وہ یہ کہ والدین کے حقوق کے مذکورہ بالا حکم میں تمام حقوق العباد شامل ہوں یعنی جس طرح ماں باپ کے حقوق ادا نہ کرنے والی اولاد اس گناہ کی سزا دنیا میں پاتی ہے اسی طرح ہر وہ شخص بھی اسی دنیا میں سزا یاب ہوتا ہے جو بندوں کے حقوق کو پامال کرتا ہے چنانچہ حکومت وقت کے خلاف بلا کسی شرعی و قانونی وجہ کے بغاوت کرنے والے اور ناحق ظلم کرنے والے کے بارے میں مذکورہ بالا طرح کی منقول وعید سے یہی ثابت ہوتا ہے حاصل یہ ہے کہ مذکورہ بالا ارشاد گرامی کے ذریعہ والدین کے حقوق کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے اور ان کی نافرمانی کرنے کے گناہ کی شدت و سنگینی کو بڑے سخت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔