لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کا حکم۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَجَاءَ عَصَبَةُ أَبِيهِ يَطْلُبُونَ مِيرَاثَهُ فَقَالَ إِنَّ أَبَاهُ كَانَ تَبَرَّأَ مِنْهُ فَلَيْسَ لَكُمْ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ فَقَضَى بِمِيرَاثِهِ لِأُمِّهِ وَجَعَلَهَا عَصَبَتَهُ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کچھ لوگ مقدمہ لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے یہ مقدمہ لعان کرنے والوں کی اولاد کے بارے میں تھا اس بچے کے باپ کے عصبہ وراثت کا مطالبہ لے کر آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اس کا باپ تو اس سے خود کو بری کرچکا ہے تمہیں اس کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی وراثت کا فیصلہ اس کی ماں کے حق میں کیا تھا اور اسی عورت کو اس بچے کا عصبہ کردیا۔