کسی میں کوئی عیب دیکھو تو اس کو چھپاؤ
راوی:
وعن عقبة بن عامر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من رأى عورة فسترها كان كمن أحيا مؤودة . رواه أحمد والترمذي وصححه
" اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان میں کوئی عیب دیکھے یا اس کی برائی کو جانے اور پھر اس کو چھپا لے تو اس کا درجہ اس شخص کے درجہ کے برابر ہوگا کہ جو زندہ دفن کی ہوئی لڑکی کو بچالے۔ احمد، ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور اس کو صحیح قرار دیا ہے۔
تشریح
کسی کا عیب چھپانے کو زندہ دفن کی ہوئی لڑکی کو بچانے کے ساتھ تشبیہ دینے کی وجہ علماء نے یہ لکھی ہے کہ جس شخص کی کوئی معیوب بات ظاہر ہو جاتی ہے تو مارے شرم کے گویا مردہ کے ہو جاتا ہے اور یہ تمنا کرتا ہے کہ کاش میں مر جاتا کہ میرا عیب ظاہر نہ ہوتا اور مجھ کو اپنی رسوائی دیکھنی نہ پڑتی لہذا اگر کوئی شخص کسی کے عیب کو چھپاتا ہے تو گویا اس کی اس شرمندگی اور خجالت کو دفع کرتا ہے جو اس کے لئے موت کے برابر ہے اس اعتبار سے کسی کے عیب کو چھپانا اس کو زندگی بخشنے کے مرادف ہے جیسا کہ کسی زندہ لڑکی کو دفن کر دیا جائے اور پھر کوئی شخص اس کو عین اس وقت قبر سے نکال لے جب کہ وہ آخری سانس لے رہی ہو پھر زندگی پا جائے۔