تم مسلمان کو عیب جو کے شر سے بچاؤ، اللہ تعالیٰ تمہیں دوزخ کی آگ سے بچائے گا۔
راوی:
وعن معاذ بن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من حمى مؤمنا من منافق بعث الله ملكا يحمي لحمه يوم القيامة من نار جهنم ومن رمى مسلما بشيء يريد به شينه حبسه الله على جسر جهنم حتى يخرج مما قال . رواه أبو داود
" اور حضرت معاذ بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی عزت کو منافق کے شر سے بچائے گا اللہ اس کے لئے ایک فرشتہ بھیجے گا جو اس کو قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر ایسی چیز یعنی کسی عیب و برائی کی تہمت لگائے گا جس کے ذریعہ اس کے مقصد اس مسلمان کی ذات کو عیب دار کرنا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کے پل پر قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس تہمت لگانے کے وبال سے نکل جائے۔ (ابوداؤد)
تشریح
یہاں منافق سے مراد غیبت کرنے والا ہے اور عیب جو شخص ہے اس کو منافق اس لئے فرمایا گیا ہے کہ غیبت کرنے والا کبھی بھی کسی شخص کے منہ پر اس کی برائی نہیں کرتا بلکہ اگر وہ سامنے ہوتا ہے تو دل میں اس کی طرف سے برائی رکھنے کے باوجود اس کی خیر خواہی کا دم بھرتا ہے اور پیٹھ پیچھے اس پر عیب لگاتا ہے غیبت کرنا اور عیب جوئی منافق کا کام ہے جس کا ظاہر کچھ ہوتا ہے اور باطن کچھ۔ حدیث کے آخری الفاظ حتی یخرج مما قال کا مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ شخص اپنی اتہام تراشی کے گناہ سے صاف نہ ہو جائے اس وقت تک اس کی گلو خاصی ممکن نہیں ہو گی۔