جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1713

اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہداء کی فضلیت

راوی: قتیبہ , ابن لہیعہ , عطاء بن دینار , ابویزید خولانی فضالہ بن عبید , عمر بن خطاب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي يَزِيدَ الْخَوْلَانِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشُّهَدَائُ أَرْبَعَةٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّی قُتِلَ فَذَلِکَ الَّذِي يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَعْيُنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَکَذَا وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّی وَقَعَتْ قَلَنْسُوَتُهُ قَالَ فَمَا أَدْرِي أَقَلَنْسُوَةَ عُمَرَ أَرَادَ أَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَکَأَنَّمَا ضُرِبَ جِلْدُهُ بِشَوْکِ طَلْحٍ مِنْ الْجُبْنِ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ فَهُوَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّی قُتِلَ فَذَلِکَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَی نَفْسِهِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّی قُتِلَ فَذَلِکَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَائِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ قَدْ رَوَی سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَائِ بْنِ دِينَارٍ وَقَالَ عَنْ أَشْيَاخٍ مِنْ خَوْلَانَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي يَزِيدَ و قَالَ عَطَائُ بْنُ دِينَارٍ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ

قتیبہ، ابن لہیعہ، عطاء بن دینار، ابویزید خولانی فضالہ بن عبید، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ شہید چار قسم کے لوگ ہیں ایک وہ مؤمن جس کا ایمان مضبوط ہو وہ دشمن سے مقابلہ کرے اور اس نے اللہ تعالیٰ سے کئے گئے وعدہ کو سچ کر دیکھایا یہاں تک کہ شہید ہوگیا۔ یہ وہ شخص ہے کہ قیامت کے دن لوگ اس کی طرف نظریں اٹھا اٹھا کر دیکھیں گے اور فرمایا اس طرح اس کے ساتھ سر اٹھایا یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ٹوپی گر گئی۔ راوی کہتے ہیں کہ مجھے علم نہیں کہ ٹوپی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گری یا حضرت عمر رضی اللہ کی۔ دوسرا وہ مؤمن جس کا ایمان مضبوط ہو اور دشمن سے مقابلہ میں خوف کی وجہ سے اس کا یہ حال ہے گویا کہ اس کی جلد کو کانٹوں سے چھلنی کر دیا گیا ہے۔ پھر ایک تیر اسے آ کر لگے اور اسے قتل کر دے۔ تیسرا وہ مؤمن جس کے نیک اور برے اعمال خلط ملط ہوگئے ہوں اور دشمن سے ملاقات (یعنی مقابلے) کے وقت اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کی امید رکھتے ہوئے قتل کر دیا جائے یہ تیسرا درجہ ہے۔ چوتھا وہ مؤمن جو گناہ گار ہوتے ہوئے دشمن سے مقابلے کے وقت اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے قتل کر دیا گیا اور یہ چوتھے درجہ میں ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف عطاء بن دینار کی روایت سے جانتے ہیں۔ میں (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے امام بخاری رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سعید بن ابوایوب نے یہ حدیث عطاء بن دینار سے اور وہ شیوخ خولانی سے نقل کرتے ہیں لیکن اس میں یزید کا ذکر نہیں کرتے اور عطاء بن دینار کی روایت میں کوئی حرج نہیں۔

Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “There are four kinds of martyrs:

——————————————————————————–

(1) A believing man, strong in faith, meets the enemy, hoping for reward from Allah, till he is slain, for him, men will raise their eyes on the day of resurrection like this and he raised his head till his cap fell off. I do not know Umar’s (RA) cap or the Prophet (SAW)“ (2) A believing man of firm faith, meets the enemy but fearing him as though he is pricked by thorns. A sudden arrow strikes him and kills him. He is in the second category. (3) A believing man who has mingled (his) good deeds with evil deeds. He meets the enemy, hoping for reward from Allah till he is killed. This one is in the third category. (4) A believing man who has wronged his self (with sin), meets the enemy, hoping for reward from Allah till he is killed. This one is in the fourth category.” [Ahmed 146]

یہ حدیث شیئر کریں