جہاد میں صبح و شام چلنے کی فضیلت
راوی: عبید بن اسباط بن محمد , ہشام بن سعد بن ابوہلال , ابن ابوذباب , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةٌ مِنْ مَائٍ عَذْبَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ لِطِيبِهَا فَقَالَ لَوْ اعْتَزَلْتُ النَّاسَ فَأَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ وَلَنْ أَفْعَلَ حَتَّی أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ مُقَامَ أَحَدِکُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ سَبْعِينَ عَامًا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَکُمْ وَيُدْخِلَکُمْ الْجَنَّةَ اغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
عبید بن اسباط بن محمد، ہشام بن سعد بن ابوہلال، ابن ابوذباب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صحابی کا ایک گھاٹی پر گزر ہوا اس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا۔ یہ جگہ انہیں بے حد پسند آئی اور تمنا کی کہ کاش میں لوگوں سے جدا ہو کر اس گھاٹی میں رہتا۔ لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لئے بغیر کبھی ایسا نہیں کرونگا۔ پس جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا فرمایا ایسا نہ کرنا اس لئے کہ تم میں سے کسی کا ایک مرتبہ جہاد کے لئے کھڑے ہونا اس کے اپنے گھر میں ستر سال تک نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ کی تم لوگوں کی بخشش فرمائیں اور تمہیں جنت میں داخل کریں۔ لہذا تم اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ جس نے، فَوَاقَ نَاقَة (یعنی اونٹنی کے دو دفعہ دودھ دوہنے کے درمیان کا فاصلہ) کے برابر بھی جہاد کیا اس پر جنت واجب ہوگئی۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sav’idina Abu Hurayrah (RA) narrated: One of the sahabah of the Prophet (SAW) passed by a valley which had a spring of sweet water. He was overwhelmned by its beauty. He thought, If I keep away from people then I would retire to this valley. But, I would never do that unless I seek the permission of Allahs Messenger (SAW). So he mentioned that to Allah’s Messenger-L– I who said, “Do not do so, for, the station of one of you in Allah’s path (in jihad) is more excellent than his salah in his home for seventy years. Do you not love that Allah should forgive you and admit you to paradise? So, wage jihad in Allah’s path. If anyone engages in jihad for as long as the time between two milkings of a she-camel then paradise will become wajib for him” (meaning that he would be assured of entry therein).
[Ahmed 1079]