صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1962

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے اور خون نہیں کرتے جو اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو بھی ایسا کریگا عذاب میں پڑے گا اثاما کے معنی عذاب عقوبت۔

راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام بن یوسف , ابن جریج , قاسم بن ابی بزہ , سعید بن جبیر

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ فَقَالَ سَعِيدٌ قَرَأْتُهَا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ کَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ فَقَالَ هَذِهِ مَکِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ الَّتِي فِي سُورَةِ النِّسَائِ

ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، قاسم بن ابی بزہ، سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا جو کوئی کسی مومن کو قصدا مار ڈالے اس کی توبہ قبول ہے؟ پھر میں نے یہ آیت پڑھی (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ آخر تک) 25۔ الفرقان : 68) تو سعید بن جبیر نے کہا کہ میں نے ابن عباس کے سامنے یہی آیت پڑھی تھی جیسے تم نے میرے سامنے پڑھی تو انہوں نے کہا کہ یہ آیت مکی ہے مگر مدنی آیت نے اس کو منسوخ کردیا اور وہ یہ ہے کہ (وَمَنْ قَتَلَه مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا آخر تک۔) 5۔ المائدہ : 95)

Narrated Al-Qasim bin Abi Bazza:
That he asked Said bin Jubair, "Is there any repentance of the one who has murdered a believer intentionally?" Then I recited to him:–
"Nor kill such life as Allah has forbidden except for a just cause." Said said, "I recited this very Verse before Ibn 'Abbas as you have recited it before me. Ibn 'Abbas said, 'This Verse was revealed in Mecca and it has been abrogated by a Verse in Surat-An-Nisa which was later revealed in Medina."

یہ حدیث شیئر کریں