مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , عمر بن یونس , عکرمہ بن عمار , ایاس بن سلمہ
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي أَبِي سَلَمَةُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ فَبَيْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ فَأَنَاخَهُ ثُمَّ انْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقَبِهِ فَقَيَّدَ بِهِ الْجَمَلَ ثُمَّ تَقَدَّمَ يَتَغَدَّی مَعَ الْقَوْمِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ وَفِينَا ضَعْفَةٌ وَرِقَّةٌ فِي الظَّهْرِ وَبَعْضُنَا مُشَاةٌ إِذْ خَرَجَ يَشْتَدُّ فَأَتَی جَمَلَهُ فَأَطْلَقَ قَيْدَهُ ثُمَّ أَنَاخَهُ وَقَعَدَ عَلَيْهِ فَأَثَارَهُ فَاشْتَدَّ بِهِ الْجَمَلُ فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ عَلَی نَاقَةٍ وَرْقَائَ قَالَ سَلَمَةُ وَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ فَکُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی کُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ فَلَمَّا وَضَعَ رُکْبَتَهُ فِي الْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَضَرَبْتُ رَأْسَ الرَّجُلِ فَنَدَرَ ثُمَّ جِئْتُ بِالْجَمَلِ أَقُودُهُ عَلَيْهِ رَحْلُهُ وَسِلَاحُهُ فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ قَالُوا ابْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ
زہیر بن حرب، عمر بن یونس حنفی، عکرمہ بن عمار، ایاس بن سلمة، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے کہ ایک آدمی سرخ اونٹ پر سوار ہو کر آیا پھر اس آدمی نے اس اونٹ کو بٹھایا پھر ایک تسمہ اس کی کمر میں سے نکالا اور اسے باندھ دیا پھر وہ آگے بڑھا اور ہمارے ساتھ کھانا کھانے لگا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا اور ہم لوگ کمزور اور سواریوں سے خالی تھے اور کچھ ہم میں سے پیدل بھی تھے اتنے میں وہ جلدی سے نکلا اور اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کا تسمہ کھولا پھر اس اونٹ کو بٹھایا اور اس پر بیٹھا اور اونٹ کو کھڑا کیا اور پھر اسے لے کے بھاگ پڑا ایک آدمی نے خاکی رنگ کی اونٹنی پر اس کا پیچھا کیا حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتے ہیں کہ میں بھی جلدی میں نکلا میں اس اونٹنی کی سرین کے پاس ہو گیا پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ میں اونٹ کی سرین کے بالکل پاس پہنچ گیا پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ میں نے اس اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور میں نے اسے بٹھایا اور جیسے ہی اس نے اپنا گھٹنا زمین پر ٹیکا میں نے اپنی تلوار کھینچ لی اور اس آدمی کے سر پر ماری وہ مر گیا پھر میں اونٹ اس کے کجاوے اور اسلحہ سمیت لے کر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے میرا استقبال کیا اور فرمایا کس نے اس آدمی کو قتل کیا ہے تو سب نے عرض کیا حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا سارا سامان حضرت سلمہ بن اکوع کا ہے۔
It has been reported by Salama b. al-Akwa': We fought the Battle of Hawazin along with the Messenger of Allah (may peace be upon him). (One day) when we were having our breakfast with the Messenger of Allah (may peace he upon him), a man came riding a red camel. He made it kneel down, extracted a strip of leather from its girth and tethered the camel with it. Then he began to take food with the people and look (curiously around). We were in a poor condition as some of us were on foot (being without any riding animals). All of a sudden, he left us hurriedy, came to his camel, untethered it, made it kneel down, mounted it and urged the beast which ran off with him. A man on a brown rhe-camel chased him (taking him for a spy). Salama (the narrator) said: I followed on foot. I ran on until I was near the thigh of the she-camel. I advanced further until I was near the haunches of the camel. I advanced still further until I caught hold of the nosestring of the camel. I made it kneel down. As soon as it placed its knee on the ground, I drew my sword and struck at the head, of the rider who fell down. I brought the camel driving it along with the man's baggage and weapons. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came forward to meet me and the people were with him. He asked: Who has killed the man? The people said: Ibn Akwa'. He said: Everything of the man is for him (Ibn Akwa').