نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑیں وہ صدقہ ہے کے بیان میں
راوی: ابن نمیر , یعقوب بن ابراہیم , زہیر بن حرب , حسن بن علی حلوانی , یعقوب بن ابراہیم , صالح , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عائشہ
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَتْ أَبَا بَکْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ قَالَ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ وَکَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَکْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَکٍ وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ عَلَيْهَا ذَلِکَ وَقَالَ لَسْتُ تَارِکًا شَيْئًا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ إِنِّي أَخْشَی إِنْ تَرَکْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا عَلِيٌّ وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمْسَکَهُمَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَی مَنْ وَلِيَ الْأَمْرَ قَالَ فَهُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الْيَوْمِ
ابن نمیر، یعقوب بن ابراہیم، زہیر بن حرب، حسن بن علی حلوانی، یعقوب بن ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ خبر دیتی ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ میں سے جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور فئی دیا تھا اس میراث کو آپ نے تقسیم کیا تو حضرت ابوبکر نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہم (نبیوں اور رسولوں) کا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے راوی کہتا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد چھ ماہ زندہ رہیں اور حضرت فاطمہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ترکہ میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیر فدک اور مدینہ کے صدقہ میں سے چھوڑا تھا اس میں سے اپنے حصہ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کرتی رہیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو یہ دینے سے انکار کیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں کوئی وہ عمل نہیں چھوڑوں گا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا سوائے اس کے کہ میں اسی پر عمل کروں گا کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ اگر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئے ہوئے کسی عمل کو چھوڑا تو میں گمراہ ہو جاؤں گا اور جو مدینہ کے صدقات ہیں تو انہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیئے دیئے ہیں اور ان پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلبہ ہے اور خبیر اور فدک کے مال کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پاس رکھا اور فرمایا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقات ہیں جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حقوق اور ملکی ضروریات میں خرچ کرتے تھے اور یہ اس کی تولیت (یعنی نگرانی) میں رہیں گے کہ جو مسلمانوں کا خلیفہ ہوگا تو آج تک ان کے ساتھ یہی معاملہ ہے۔
It has been narrated by 'Urwa b Zubair on the authority of 'A'isha, wife of the Holy Prophet (may peace be upon him), that Fatima, daughter of the Messenger of Allah (may peace be upon him), requested Abu Bakr, after the death of the Messenger of Allah (may peace he upon him), that he should set apart her share from what the Messenger of Allah (may peace be upon him) had left from the properties that God had bestowed upon him. Abu Bakr said to her: The Messenger of Allah (may peace be npon him) said: "We do not have any heirs; what we leave behind is Sadaqa (charity)." The narrator said: She (Fatima) lived six months after the death of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and she used to demand from Abu Bakr her share from the legacy of the Messenger of Allah (may peace be upon him) from Khaibar, Fadak and his charitable endowments at Medina. Abu Bakr refused to give her this, and said: I am not going to give up doing anything which the Messenger of Allah (may peace be upon him) used to do. I am afraid that if I go against his instructions in any matter I shall deviate from the right course. So far as the charitable endowments at Medina were concerned, 'Umar handed them over to 'Ali and Abbas, but 'Ali got the better of him (and kept the property under his exclusive possession). And as far as Khaibar and Fadak were concerned 'Umar kept them with him, and said: These are the endowments of the Messenger of Allah (may peace be upon him) to the Umma. Their income was spent on the discharge of the responsibilities that devolved upon him on the emergencies he had to meet. And their management was to be in the hands of one who managed the affairs (of the Islamic State). The narrator said: They have been managed as such up to this day.