صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 103

عہد شکنی کرنے والے سے جنگ کرنے اور قلعہ والوں کو عادل بادشاہ کے حکم پر قلعہ سے نکالنے کے جواز کے بیان میں

راوی: ابوکریب , ابن نمیر , ہشام , عائشہ , روایت ہے کہ سعد

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَعْدًا قَالَ وَتَحَجَّرَ کَلْمُهُ لِلْبُرْئِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيکَ مِنْ قَوْمٍ کَذَّبُوا رَسُولَکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ اللَّهُمَّ فَإِنْ کَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْئٌ فَأَبْقِنِي أُجَاهِدْهُمْ فِيکَ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّکَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَإِنْ کُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَافْجُرْهَا وَاجْعَلْ مَوْتِي فِيهَا فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا وَالدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِکُمْ فَإِذَا سَعْدٌ جُرْحُهُ يَغِذُّ دَمًا فَمَاتَ مِنْهَا

ابوکریب، ابن نمیر، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زخم اچھا ہونے کے بعد بھر چکا تھا انہوں نے یہ دعا کی اے اللہ! تو جانتا ہے میرے نزدیک تیرے راستہ میں اس قوم سے جہاد کرنے سے جس نے تیرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اور انہیں(وطن سے) نکال دیا اور کوئی چیز محبوب نہیں اے اللہ! اگر قریش کے خلاف لڑائی کا کچھ حصہ باقی رہ گیا ہے تو تو مجھے باقی رکھ تاکہ میں ان کے ساتھ تیرے راستہ میں جہاد کروں اے اللہ! میرا گمان ہے کہ اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے پس اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کر دی ہے تو اس کو کھول دے اور اسی میں میری موت واقع کر دے پس وہ زخم ان کی ہنسلی سے بہنا شروع ہو گیا اور مسجد میں ان کے ساتھ بنی غفار کا خیمہ تھا تو وہ اس خون کو اپنے خیمے میں جانے سے روک نہ سکے تو انہوں نے کہا اے خیمہ والو یہ کیا چیز ہے جو تمہارے طرف سے ہمارے پاس آ رہی ہے پس اچانک دیکھا تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا تھا اور اسی وجہ سے وہ فوت ہو گئے۔

It has been narrated on the authority of 'A'isha that Sa'd's wound became dry and was going to heal when he prayed: O God, surely Thou knowest that nothing is dearer to me than that I should fight for Thy cause against the people who disbelieved Your Messenger (may peace be upon him) and turned him out (from his native place). If anything yet remains to be decided from the war against the Quraish, spare my life so that I may fight against them in Thy cause. O Lord, I think Thou hast ended the war between us and them. If Thou hast done so, open my wound (so that it may discharge) and cause my death thereby. So the wound began to bleed from the front part of his neck. The people were not scared except when the blood flowed towards them, and in the mosque along with Sa'd's tent was the tent of Banu Ghifar. They said: O people of the tent, what is it that is coming to us from you? Lo! it was Sa'd's wound that was bleeding and he died thereof.

یہ حدیث شیئر کریں