زکوة کا ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جانا
راوی: نصر بن علی , ابراہیم بن عطاء , عمران بن حصین , زیاد , عطار
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا أَبِي أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَطَائٍ مَوْلَی عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ زِيَادًا أَوْ بَعْضَ الْأُمَرَائِ بَعَثَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَلَی الصَّدَقَةِ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ لِعِمْرَانَ أَيْنَ الْمَالُ قَالَ وَلِلْمَالِ أَرْسَلْتَنِي أَخَذْنَاهَا مِنْ حَيْثُ کُنَّا نَأْخُذُهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَضَعْنَاهَا حَيْثُ کُنَّا نَضَعُهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نصر بن علی، ابراہیم بن عطاء عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام سے روایت ہے کہ زیاد نے (یا کسی اور امیر نے) عمران بن حصین کو زکوة کی وصولیابی کے لئے بھیجا جب حضرت عمران لوٹ کر آئے تو ان سے پوچھا کہ مال کہاں ہے؟ بولے کیا مجھے مال لانے کے لئے بھیجا تھا؟ ہم نے زکوة لی جس طرح ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں لیا کرتے تھے اور جہاں صرف کیا کرتے تھے وہاں صرف کر دیا (یعنی مالداروں سے لے کر ناداروں میں تقسیم کر دی)۔