سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ کتاب الزکوٰة ۔ حدیث 1637

سوال کرنا کب جائز ہے؟

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , عیسیٰ بن یونس , اخضر بن عجلان , ابوبکر , انس بن مالک

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَخْضَرِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الْحَنَفِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ فَقَالَ أَمَا فِي بَيْتِکَ شَيْئٌ قَالَ بَلَی حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ وَقَعْبٌ نَشْرَبُ فِيهِ مِنْ الْمَائِ قَالَ ائْتِنِي بِهِمَا قَالَ فَأَتَاهُ بِهِمَا فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ قَالَ رَجُلٌ أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ قَالَ مَنْ يَزِيدُ عَلَی دِرْهَمٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ رَجُلٌ أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاهُ وَأَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ وَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيَّ وَقَالَ اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فَانْبِذْهُ إِلَی أَهْلِکَ وَاشْتَرِ بِالْآخَرِ قَدُومًا فَأْتِنِي بِهِ فَأَتَاهُ بِهِ فَشَدَّ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودًا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ وَلَا أَرَيَنَّکَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَذَهَبَ الرَّجُلُ يَحْتَطِبُ وَيَبِيعُ فَجَائَ وَقَدْ أَصَابَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ فَاشْتَرَی بِبَعْضِهَا ثَوْبًا وَبِبَعْضِهَا طَعَامًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا خَيْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ تَجِيئَ الْمَسْأَلَةُ نُکْتَةً فِي وَجْهِکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِي دَمٍ مُوجِعٍ

عبداللہ بن مسلمہ، عیسیٰ بن یونس، اخضر بن عجلان، ابوبکر، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سوال کرنے کی غرض سے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تیرے گھر میں کچھ نہیں ہے؟ وہ بولا کیوں نہیں ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم بچھا لیتے ہیں اور ایک حصہ اوڑھ لیتے ہیں اور ایک پانی پینے کا پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آ۔ وہ گیا اور اپنی دونوں چیزیں لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو ہاتھ میں لے کر فرمایا ان کا خریدار کون ہے؟ ایک شخص بولا میں ایک دینار میں خریدتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک دینار سے زائد کون دیتا ہے (اور اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا) ایک شخص نے کہا میں ان دونوں چیزوں کو دو درہم میں لینے کے لئے تیار ہوں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ دونوں چیزیں اس کے حوالہ کر دیں اور اس سے دو درہم لے کر اس انصاری شخص کو دے دیئے اور فرمایا ایک درہم کی کچھ کھانے پینے کی چیزیں لے کر گھر میں ڈال لے اور ایک درہم میں ایک کلہاڑی خرید لے وہ کلہاڑی لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں ایک لکڑی اپنے دست مبارک سے ٹھونکی اور فرمایا۔ جا لکڑیاں کاٹ کر لا اور بیچ۔ اور پندرہ دن تک میں تجھے یہاں نہ دیکھوں۔ پس وہ شخص چلا گیا۔ وہ لکڑیاں کاٹتا اور ان کو بیچتا۔ کچھ دنوں بعد وہ شخص آیا اور اس نے دس درہم کمائے تھے جس میں سے اس نے کچھ کا کپڑا خریدا اور کچھ کا کھانے پینے کا سامان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے حق میں یہ بہتر ہے اس بات سے کہ قیامت کے دن تیرے منہ پر ایک داغ لگا ہو (نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) سوال کرنا درست نہیں مگر تین طرح کے آدمیوں کے لئے ایک وہ جو نہایت مفلس ہو خاک میں لوٹتا ہو دوسرے وہ جو پریشان کن قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہو۔ تیسرے وہ جس نے کوئی قتل کر ڈالا ہو اور اب اس پر دیت لازم آئی ہو (مگر اس کے پاس دیت میں دینے کو کچھ نہ ہو تو وہ سوال کر سکتا ہے)

یہ حدیث شیئر کریں