صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 118

غزوئہ حنین کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , ابوخیثمہ , ابواسحاق

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَائِ يَا أَبَا عُمَارَةَ أَفَرَرْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ سِلَاحٌ أَوْ کَثِيرُ سِلَاحٍ فَلَقُوا قَوْمًا رُمَاةً لَا يَکَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ جَمْعَ هَوَازِنَ وَبَنِي نَصْرٍ فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَکَادُونَ يُخْطِئُونَ فَأَقْبَلُوا هُنَاکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَغْلَتِهِ الْبَيْضَائِ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُودُ بِهِ فَنَزَلَ فَاسْتَنْصَرَ وَقَالَ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ثُمَّ صَفَّهُمْ

یحیی بن یحیی، ابوخیثمہ، حضرت ابواسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اے ابوعمارہ کیا تم حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے چند نوجوان جلد باز اور بغیر ہتھیار میدان میں نکل آئے اور انہوں نے ایسے تیراندازوں سے مقابلہ کیا جو ہوازن اور بنو نضیر کے ایسے نوجوان تھے جن کا تیر خطا نہ ہوتا تھا انہوں نے اس انداز میں تیراندازی کی کہ ان کا کوئی تیر خطا نہ گیا پھر یہ نوجوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے اور رسول اللہ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب اس کی لگام تھامے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور اللہ سے مدد طلب کی اور ارشاد فرمایا میں نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف بندی کی۔

It has been narratedon the authority of Abu Ishaq who said: A man asked Bara' (b. 'Azib): Did you run away on the Day of Hunain. O, Abu Umira? He said: No, by Allah, The Messenger of Allah (may peace be upon him) did not turn his back; (what actually happened was that) some young men from among his companions, who were hasty and who were either without any arms or did not have abundant arms, advanced and met a party of archers (who were so good shots) that their arrows never missed the mark. This party (of archers) belonged to Banu Hawazin and Banu Nadir. They shot at the advancing young men and their arrows were not likely to miss their targets. So these young men turned to the Messenger of Allah (may peace be upon him) while he was riding on his white mule and Abu Sufyan b. al-Harith b. 'Abd al-Muttalib was leading him. (At this) he got down from his mule, invoked God's help, and called out: I am the Prophet. This is no untruth. I am the son of 'Abd al-Muttalib. Then he deployed his men into battle array.

یہ حدیث شیئر کریں