تفسیر سورت الصافات اور مجاہد نے کہا "ویقذفون' بالغیب من مکان بعید میں مکان بعید سے مراد ہے ہر جگہ سے اور یقدفون من کل جانب میں یقدفون کے معنی ہیں وہ پھینکے جاتے ہیں واصب کے معنی ہمیشہ "لازب" بمعنی لازم "تا تو تناعن الیمین" میں الیمین سے مراد حق ہے یہ الفاظ کفار شیطان سے کہیں گے " غول" سے مراد پیٹ کی تکلیف ہے " یزفون" انکی عقلیں زائل نہ ہونگی " قرین" سے مراد شیطان ہے یھرعون تیز دوڑتے ہونگے یزفون تیز رفتاری سے چلتے ہونگے وبین الجنۃ نسباکفار قریش نے کہا کہ ملائکہ اللہ کی بیٹیاں ہیں اور انکی مائیں سردار جنوں کی بیٹیاں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جنوں کو معلوم ہے کہ وہ حاضرکئے جائیں گے اور ابن عباس نے کہا کہ لنحن الصافون میں صافون سے فرشتے مراد ہیں اور صراط الجحیم سے مراد سوار الجحیم اور وسط الجحیم یعنی دوزخ کا درمیانی حصہ ہے لشوبا یعنی ان کے کھانے میں آمیزش ہوگی اور گرم پانی ملایا جائے گا مدحوار بھگایا ہوا ابیض مکنون سے مراد چھپا ہوا موتی ہے وترکنا علیۃ فی الاخرین سے مراد یہ ہے کہ ان کا ذکر خیر ہوتا ہے یستسخرون وہ مذاق کرتے ہیں بعلا سے مراد رباً ہے یعنی سردار اور بیشک یونس علیہ السلام پیغمبر سے تھے ۔
راوی: قتبیہ بن سعید , جریر , اعمش , ابووائل , عبد اللہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَکُونَ خَيْرًا مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی
قتبیہ بن سعید، جریر، اعمش، ابووائل، حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ ابن متی سے بہتر ہو۔
Narrated Abdullah:
Allah's Apostle said, "Nobody has the right to be better than (Jonah) bin Matta."