خوشبو لگانے کی جگہ سے متعلق
راوی: حمید بن مسعدة , بشر , ابن مفضل , شعبة , ابراہیم بن محمد بن منتشر
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ بِشْرٍ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الطِّيبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ فَقَالَ لَأَنْ أَطَّلِيَ بِالْقَطِرَانِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِکَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَقَدْ کُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَطُوفُ فِي نِسَائِهِ ثُمَّ يُصْبِحُ يَنْضَحُ طِيبًا
حمید بن مسعدة، بشر، ابن مفضل، شعبہ، ابراہیم بن محمد بن منتشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر سے احرام باندھنے کے وقت خوشبو لگانے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بیان فرمایا کہ میرے نزدیک قطران کا تیل ملنا خوشبو لگانے سے کہیں بہتر ہے۔ اس حدیث کے راوی نقل فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بتلائی تو انہوں نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے میں تو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خوشبو لگاتی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے جاتے اور جس وقت صبح ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خوشبو (کی مہک) پھوٹ رہی ہوتی۔
It was narrated from Ibrahim bin Al-Muntashir that his father said: “I asked Ibn ‘Umar about wearing perfume when entering Ihram and he said: ‘II I were to be daubed with tar that would be dearer to me than that.’ I mentioned that to ‘Aishah and she said: ‘May Allah have mercy on Abu ‘Abdur-Rahmafl. I used to put perfume on the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم then he would go around his wives, then in the morning he would be smelling strongly of perfume. “ (Sahih)