غزوئہ خندق کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , اسحاق بن ابراہیم , جریر , زہیر , جریر , اعمش , ابراہیم تیمی
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ فَقَالَ رَجُلٌ لَوْ أَدْرَکْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلْتُ مَعَهُ وَأَبْلَيْتُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنْتَ کُنْتَ تَفْعَلُ ذَلِکَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْأَحْزَابِ وَأَخَذَتْنَا رِيحٌ شَدِيدَةٌ وَقُرٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللَّهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَسَکَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللَّهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَسَکَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ ثُمَّ قَالَ أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللَّهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَسَکَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ فَقَالَ قُمْ يَا حُذَيْفَةُ فَأْتِنَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَلَمْ أَجِدْ بُدًّا إِذْ دَعَانِي بِاسْمِي أَنْ أَقُومَ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ وَلَا تَذْعَرْهُمْ عَلَيَّ فَلَمَّا وَلَّيْتُ مِنْ عِنْدِهِ جَعَلْتُ کَأَنَّمَا أَمْشِي فِي حَمَّامٍ حَتَّی أَتَيْتُهُمْ فَرَأَيْتُ أَبَا سُفْيَانَ يَصْلِي ظَهْرَهُ بِالنَّارِ فَوَضَعْتُ سَهْمًا فِي کَبِدِ الْقَوْسِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْمِيَهُ فَذَکَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَذْعَرْهُمْ عَلَيَّ وَلَوْ رَمَيْتُهُ لَأَصَبْتُهُ فَرَجَعْتُ وَأَنَا أَمْشِي فِي مِثْلِ الْحَمَّامِ فَلَمَّا أَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِ الْقَوْمِ وَفَرَغْتُ قُرِرْتُ فَأَلْبَسَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَضْلِ عَبَائَةٍ کَانَتْ عَلَيْهِ يُصَلِّي فِيهَا فَلَمْ أَزَلْ نَائِمًا حَتَّی أَصْبَحْتُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ قَالَ قُمْ يَا نَوْمَانُ
زہیر بن حرب ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، زہیر، جریر ، اعمش، حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ کے پاس تھے ایک آدمی نے کہا اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پا لیتا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کرتا اور بہت کوشش کرتا حضرت حذیفہ رضی اللہ نے کہا تم ایسے کرتے تحقیق! ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ احزاب کی رات سخت ہوا اور سردی دیکھ چکے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں جو اس قوم کی خبر میرے پاس لائے اللہ اسے قیامت کے دن میرا ساتھ نصیب فرمائے گا ہم خاموش رہے اور ہم میں سے کسی نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب نہ دیا پھر فرمایا کیا تم میں سے کوئی ایسا آدمی نہیں جو قوم کی ہمارے پاس خبر لائے اللہ اسے قیامت کے دن میرا ساتھ نصیب فرمائے گا ہم خاموش رہے اور ہم میں سے کسی نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب نہ دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں کوئی ایسا آدمی نہیں جو ان کافروں کی ہمارے پاس خبر لائے اللہ اسے قیامت کے دن میرا ساتھ نصیب فرمائے گا ہم خاموش رہے اور ہم میں سے کسی نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب نہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے حذیفہ کھڑے ہو جاؤ اور ہمارے پاس قوم کی خبر لے آؤ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر پکارا تو میرے لئے سوائے اٹھنے کے کوئی چارہ نہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور قوم کی میرے پاس خبر لے کر آؤ مگر انہیں میرے خلاف بھڑکانا نہیں جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پشت پھیر کر چلنے لگا تو مجھے یوں محسوس ہونے لگا گویا کہ میں حمام میں چل رہا ہوں یہاں تک کہ میں ان کے پاس پہنچ گیا میں نے ابوسفیان کو اپنی پیٹھ آگ سے سینکتے دیکھا پس میں نے فورا کمان کے درمیان میں تیر رکھا اور اسے مارنے کا ارادہ کیا تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یاد آ گیا کہ انہیں میرے خلاف بھڑکانا نہیں اگر میں تیر مار دیتا تو صحیح نشانہ پر ہی لگتا میں واپس لوٹا اور میں حمام ہی کی طرح میں چل رہا تھا جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قوم کی خبر دے کر فارغ ہوا تو مجھے سردی محسوس ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی بقیہ چادر اوڑھا دی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوڑھ کر نماز ادا کر رہے تھے اور میں صبح تک نیند کرتا رہا۔ پس جب صبح ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بہت سونے والے اٹھ جا۔
It has been narrated by Ibrahim al-Taimi on the authority of his father who said: We were sitting in the company of Hudhaifa. A man said: If I were in the time of the Messenger of Allah (may peace be upon him), I would have fought by his side and would have striven hard for his causes. Hudhaifa said: You might have done that, (but you should not make a flourish of your enthusiasm). I was with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the night of the Battle of Abzab and we were gripped by a violent wind and severe cold. The Messenger of Allah (may peace be him) said: Hark, the man who (goes reconnoitring and) brings me the news of the enemy shall be ranked with me on the Day of Judgment by Allah (the Glorious and Exalted). We all kept quiet and none of us responded to him. (Again) he said: Hark, a man who (goes reconnoitring and) brings me the news of the enemy shall be ranked with me on the Day of Judgment by Allah (the Glorious and Exalted). We kept quiet and none of us responded to him. He again said: Hark, a man who (goes reconnoitring and) brings me the news of the enemy shall be ranked with me on the Day of Judgtuent by Allah (the Glorious and Exalted) Then he said: Get up Hudhaifa, bring me the news of the enemy. When he called me by name I had no alternative but to get up. He said: Go and bring me information about the enemy, and do nothing that may provoke them against me. When I left him, I felt warm as if I were walking in a heated bath until I reached them. I saw Abu Sufyan warming his back against fire I put an arrow in the middle of the bow intending to shoot at him, when I recalled the words of the Messenger of Allah (may peace be upon him) "Do not provoke them against me." Had I shot at him, I would have hit him. But I returned and (felt warm as if) I were walking in a heated bath (hammam). Presenting myself before him, I gave him information about the enemy. When I had done so, I began to feel cold, so the Messenger of Allah (may peace be upon him) wrapped me in a blanket that he had in excess to his own requirement and with which he used to cover himself while saying his prayers. So I continued to sleep until it was morning. When it was morning he said: Get up, O heavy sleeper.