سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ کتاب الزکوٰة ۔ حدیث 1654

مال کا حق

راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , سہیل بن ابی صالح , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُحْمَی عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُکْوَی بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ حَتَّی يَقْضِيَ اللَّهُ تَعَالَی بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ کُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا کُلَّمَا مَضَتْ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ تَعَالَی بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ

موسی بن اسماعیل، حماد، سہیل بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس مال ہے اور وہ پھر بھی اس کی زکوة نہیں دیتا تو قیامت کے دن اسی مال کو جہنم کی آگ میں گرم کر کے اس کی پیشانی، پسلی، اور پیٹھ کو داغا جائے گا یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے اس دن جو تمہارے اس دنیاوی حساب سے پچاس ہزار برس کا ہوگا اس کے بعد اس کو اپنی راہ معلوم ہوگی جنت کی طرف یا دوزخ کی طرف اسی طرح جو بکریوں والا ان کی زکوة نہ دے گا تو قیامت کے روز وہ شخص ان بکریوں کے سامنے ایک صاف چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا اور وہ بکریاں اس کو سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی اور ان بکریوں میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی یا بے سینگ کی نہ ہو گی۔ جب ایک مرتبہ یہ بکریاں مار چکیں گی تب پھر دوبارہ سے پہلی والی بکری آئے گی (اور مارنا شروع کرے گی) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا جو تمہارے حساب سے پچاس ہزار برس کے برابر ہوگا اس کے بعد اس کو اپنی راہ معلوم ہوگی کہ جنت کی طرف ہے یا دوزخ کی طرف اسی طرح جو اونٹ والا اپنے اونٹوں کی زکوة نہ دے گا قیامت کے دن وہ اونٹ لائے جائیں گے اور ان کے مالک کو میدان میں بٹھا دیا جائے گا اور وہ اونٹ اس کو اپنے پیروں سے روندیں گے جب ایک گذر جائے گا تو دوسرا آجائے گا (اور اس کو روندے گا) اور پھر پہلا والا آجائے گا (اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ فیصلہ کردے اپنے بندوں کے درمیان اس دن جو پچاس ہزار برس کے برابر ہوگا اس کے بعد اس کو اپنی راہ معلوم ہوگی کہ جنت کی طرف ہے یا دوزخ کی طرف۔

یہ حدیث شیئر کریں