سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ میقاتوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 656

دوسرے کسی شخص کی نیت کے موافق حج کرنے سے متعلق

راوی: احمد بن محمد بن جعفر , یحیی بن معین , حجاج , یونس بن ابواسحاق , ابواسحق , براء

أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْيَمَنِ فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِي فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلِيٌّ وَجَدْتُ فَاطِمَةَ قَدْ نَضَحَتْ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ قَالَ فَتَخَطَّيْتُهُ فَقَالَتْ لِي مَا لَکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي کَيْفَ صَنَعْتَ قُلْتُ إِنِّي أَهْلَلْتُ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ

احمد بن محمد بن جعفر، یحیی بن معین، حجاج، یونس بن ابواسحاق، ابواسحاق ، براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ تھا جس وقت کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ملک یمن کا امیر متعین فرمایا میں نے ان کے ساتھ چند اوقیہ کی آمدن کی۔ اس کے بعد جس وقت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں واپس تشریف لائے تو فرماتے ہیں میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے پورے مکان میں خوشبو کر رکھی ہے جس وقت میں نے ان سے کہا کہ تم نے غلط کیا ہے تو انہوں نے جواب دیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو احرام کھولنے کا حکم فرمایا ہے تو آپ کو کیا ہوگیا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں نے تو اسی طرح کی نیت کی ہے جو نیت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا پھر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے کس طرح سے نیت کی ہے؟ میں نے عرض کیا جس طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نیت فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تو ہدی یعنی قربانی کا جانور ساتھ لے کر آیا ہوں اور میں نے قِران کی نیت کی ہے۔

It was narrated that Al-Bara’ said: “I was with ‘Ali when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم appointed him as goveror of Yemen. When ‘All came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘Ali said: ‘I found that Fatimah had perfumed the house with perfume.’ He said: ‘I tried to avoid it, and she said to me: What is the matter with you? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told his Companions to exit Ii!iram.’ He said: ‘I said: I have entered Ifram for that for which the Prophet entered Ihram.” He said: ‘So I went to the Prophet gf and he said to me: “What did you do?” I said:
“I entered Ihram for that for which you entered Ihrarn.” He said: “I have brought the HadI and am performing Qiran.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں