اگر عمرہ کا احرام باندھ لیا ہو تو وہ ساتھ میں حج کر سکتا ہے؟
راوی: قتیبہ , لیث , نافع فرماتے ہیں جس سال حجاج بن یوسف عبداللہ بن زبیر
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ کَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَأَنَا أَخَافُ أَنْ يَصُدُّوکَ قَالَ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ إِذًا أَصْنَعُ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَائِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَی هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَی ذَلِکَ وَلَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ فَرَأَی أَنْ قَدْ قَضَی طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَذَلِکَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قتیبہ، لیث، نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جس سال حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر سے لڑائی کرنے کے واسطے پہنچا تو اس سال حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کرنے کا ارادہ فرمایا تھا۔ ان کو بتلایا گیا کہ وہاں تو لڑائی شروع ہونے والی ہے اور مجھ کو خدشہ ہے کہ وہ لوگ آپ کو منع نہ کر دیں عبداللہ کہنے لگے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقلید کرنا زیادہ بہتر ہے اس وجہ سے میں وہی کام کروں گا جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرتے تھے (یعنی میں تو پوری طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کروں گا) اور میں تم کو گواہ مقرر کرتا ہوں کہ میں نے اپنے ذمہ عمرہ کرنا لازم کیا ہے اور پھر وہ وہاں سے نکل گئے اور مقام بیداء پہنچ گئے تو فرمایا حج اور عمرہ دونوں ایک ہی ہیں میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے تو دونوں چیزیں اپنے اوپر لازم کرلی ہیں اور میں نے ساتھ ہی ساتھ ایک قربانی کا جانور (اپنے ذمہ لازم کر لیا ہے) منتخب کر لیا ہے اور ساتھ لے کر روانہ ہو گئے۔ جو کہ انہوں نے مقام کدید سے خریدا پھر دونوں کے واسطے لبیک کہتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ گئے پھر خانہ کعبہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی فرمائی۔ اس سے زیادہ نہیں کیا نہ تو آپ نے قربانی فرمائی اور نہ ہی بال منڈوائے۔ نہ بال کتروائے اور نہ احرام کھولا یہاں تک کہ قربانی کے دن پہلے قربانی کی اور سر کے بال منڈوائے (یعنی حلق کرایا) اور خیال ظاہر فرمایا کہ طواف اول سے حج اور عمرہ دونوں کا طواف ادا ہوگیا۔ اس کے بعد فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طریقہ سے عمل فرمایا تھا۔
It was narrated from Nafi’ that Ibn ‘Umar wanted to perform Hajj in the year when Al-Hajjaj was besieging Ibn Az-Zubair, and it was said to him: “It seems that there will be fighting between them, and I am afraid that you will be prevented from performing Iajj.” He said: “In the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم you have a good example. I am going to do what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did. I bear witness to you that I have resolved to perform ‘Umrah.” Then he set out, and when he was in ahir Al Baida’, he said: “Hajj and ‘Umrah are the same thing; I bear witness to you that I have resolved to perform Hajj with my ‘Umrah.” And he brought along a HadI (sacrificial animal) that he had bought in Qudaid. Then he set out and entered Ihram for them both. When he came to Makkah he circumambulated the House and (did Sa’I) between As-Safa and Al Marwah. Then he did not do any thing more than that, and he did not offer a sacrifice, or shave his head, or cut his hair; he remained in Ihram until the Day of Sacrifice. Then he slaughtered his HadI and shaved his head, and he thought that he had completed the Tawaf of Hail and ‘Umrah in the first Tawaf. Ibn ‘Umar said: “That is what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did.” (Sahih)