اگر کسی خاتون نے عمرہ ادا کرنے کے واسطے تلبیہ پڑھا اور اس کو حیض کا سلسلہ شروع ہوجائے جس کی وجہ سے حج فوت ہونے کا اندیشہ ہو جائے؟
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْتُ الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ قَالَ هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
محمد بن سلمہ ، حارث بن مسکین ، ابن قاسم ، مالک ، ابن شہاب ، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں حجۃ الوادع کے موقعہ پر ہم لوگ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے تو ہم نے عمرہ کرنے کی نیت کی ۔ پھر آپ نے فرمایا جو شخص قربانی ہمراہ لے کر جا رہا ہے تو وہ شخص عمرہ اور حج کی نیت کرے اور اس شخص کو چاہئے کہ وہ دونوں کام سے فراغت حاصل کرنے تک احرام نہ کھولے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں جس وقت مکہ مکرمہ آئی تو مجھ کو حیض آنا شروع ہوگیا جس کی وجہ سے میں خانہ کعبہ شریف کا اور کوہ صفا و مروہ کی کوشش نہ کرسکی ۔ اس حیض اور ماہواری کے شروع ہونے کے بارے میں جس وقت میں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا تم سر کے بال کھول ڈالو اور تم کنگھا کرلو اور تم حج کی نیت کرو اور عمرہ چھوڑ دو ۔ چنانچہ میں نے اسی طریقہ سے کیا چنانچہ میں جس وقت حج سے فارغ ہوچکی تو آنحضرت نے مجھ کو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر کے ہمراہ مقام تنعیم بھیج دیا پھر میں نے عمرہ کیا تو حضرت رسول کریم نے ارشاد فرمایا یہ تمہارے عمرہ کی جگہ ہے پھر جن لوگوں نے صرف عمرہ کرنے کی نیت کی تھی انہوں نے مکہ مکرمہ پہنچ کر طواف اور سعی کی اور وہ لوگ حلال ہوگئے اور جس وقت منی سے واپس پہنچی تو ایک اور طواف کیا ۔ یعنی ان حضرات نے حج اور عمرہ کی نیت کی تھی انہوں نے صرف ایک ہی طواف کیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “We set out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم for the Farewell Pilgrimage and we entered I for ‘Umrah, then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever has a HadI with him, let him enter Ihram for both Hajj and ‘Umrah, then do not exit Ihram until he exits Ihram for them both.’ I came to Makkah and I had my menses, so I did not circumambulate the House or (perform Sa ‘) between A and Al-Marwah. I complained about that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘Undo your hair, and comb it, and enter Ihram for Iajj, and leave ‘Umrah.’ When I had completed Hajj, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent me with ‘Abdur Rahman bin Abi Bakr to At-Tan’irn, and I performed ‘Umrah. He said: ‘This is the place of your ‘Umrah.’ Then those who had entered Ihram for ‘Umrah circumambulated the House and (performed Sa’i) between As-Safa and Al-Marwah. Then they exited Ihrarn, tlhen they performed Tawaf again, after they came back from Mina for their Hajj. As for those who combined Hajj and ‘Umrah, they only performed one Tawaf.” (Sahih)