گری پڑی چیز اٹھا لینے کا بیان،
راوی: جعفر بن مسافر , ابن ابی فدیک , موسیٰ بن یعقوب , ابوحازم , سہل بن سعد
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمَعِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ دَخَلَ عَلَی فَاطِمَةَ وَحَسَنٌ وَحُسَيْنٌ يَبْکِيَانِ فَقَالَ مَا يُبْکِيهِمَا قَالَتْ الْجُوعُ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَوَجَدَ دِينَارًا بِالسُّوقِ فَجَائَ إِلَی فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ اذْهَبْ إِلَی فُلَانٍ الْيَهُودِيِّ فَخُذْ لَنَا دَقِيقًا فَجَائَ الْيَهُودِيَّ فَاشْتَرَی بِهِ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ أَنْتَ خَتَنُ هَذَا الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَخُذْ دِينَارَکَ وَلَکَ الدَّقِيقُ فَخَرَجَ عَلِيٌّ حَتَّی جَائَ بِهِ فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ اذْهَبْ إِلَی فُلَانٍ الْجَزَّارِ فَخُذْ لَنَا بِدِرْهَمٍ لَحْمًا فَذَهَبَ فَرَهَنَ الدِّينَارَ بِدِرْهَمِ لَحْمٍ فَجَائَ بِهِ فَعَجَنَتْ وَنَصَبَتْ وَخَبَزَتْ وَأَرْسَلَتْ إِلَی أَبِيهَا فَجَائَهُمْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَذْکُرُ لَکَ فَإِنْ رَأَيْتَهُ لَنَا حَلَالًا أَکَلْنَاهُ وَأَکَلْتَ مَعَنَا مِنْ شَأْنِهِ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ کُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ فَأَکَلُوا فَبَيْنَمَا هُمْ مَکَانَهُمْ إِذَا غُلَامٌ يَنْشُدُ اللَّهَ وَالْإِسْلَامَ الدِّينَارَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدُعِيَ لَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ سَقَطَ مِنِّي فِي السُّوقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ اذْهَبْ إِلَی الْجَزَّارِ فَقُلْ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَکَ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِالدِّينَارِ وَدِرْهَمُکَ عَلَيَّ فَأَرْسَلَ بِهِ فَدَفَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ
جعفر بن مسافر، ابن ابی فدیک، موسیٰ بن یعقوب، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ حسن اور حسین رو رہے ہیں۔ پوچھا کیوں رو رہے ہیں؟ بولیں بھوک کی وجہ سے پس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر نکلے تو انہوں نے بازار میں ایک دینار پڑا پایا پس وہ حضرت فاطمہ کے پاس آئے اور ان سے ماجرا بیان کیا۔ حضرت فاطمہ نے فرمایا جائیے اسے یہودی کے پاس لے جائیے اور اس سے آٹا خرید لیجئے۔ پس حضرت علی یہودی کے پاس آئے اور اس سے آٹا خریدا یہودی بولا کیا تم اس شخص کے داماد ہو جو کہتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ فرمایا ہاں! تو یہودی نے کہا اپنا دینار واپس لے لو اور آٹا بھی رکھ لو۔ وہاں سے حضرت علی آٹا لے کر حضرت فاطمہ کے پاس آئے اور یہودی والا قصہ بیان کیا۔ حضرت فاطمہ بو لیں، اب آپ قصائی کے پاس جائیے اور اس سے ایک درہم کا گوشت خرید لیجئے۔ تو حضرت علی قصائی کے پاس گئے اور اس کے پاس دینار گروی رکھ کر ایک درہم کا گوشت لے آئے پس حضرت فاطمہ نے آٹا گوندھا اور کھانا تیار کیا اور اپنے والد محترم (جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلا بھیجا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو بولیں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سارا واقعہ بیان کئے دیتی ہوں۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے حلال سمجھیں تو ہم بھی کھائیں اور آپ بھی ہمارے ساتھ تناول فرمائیں پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پورا قصہ تفصیل سے بیان کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کھاؤ، اللہ کا نام لے کر ابھی سب لوگ کھانا کھا ہی رہے تھے کہ اتنے میں ایک لڑکے نے اللہ اور دین کی قسم دے کر پکارا کہ میرا دینار گم ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لڑکے کو بلایا اور پوچھا کہاں گم ہوا تھا؟ وہ بولا بازار میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ قصائی کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دینار منگوایا ہے اور کہا ہے کہ تیرا دینار مجھ پر ہے میں دوں گا قصائی نے وہ دینار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھجوا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لڑکے کو دیدیا۔