دوران حج جانور کو کرایہ پر چلانا
راوی: مسدد , عبدالواحد بن زیاد , علاء بن مسیب , ابوامامہ التمیمی
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ الْمُسَيِّبِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ التَّيْمِيُّ قَالَ کُنْتُ رَجُلًا أُکَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَکَانَ نَاسٌ يَقُولُونَ لِي إِنَّهُ لَيْسَ لَکَ حَجٌّ فَلَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي رَجُلٌ أُکَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ لِي إِنَّهُ لَيْسَ لَکَ حَجٌّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَيْسَ تُحْرِمُ وَتُلَبِّي وَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَتُفِيضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَتَرْمِي الْجِمَارَ قَالَ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَإِنَّ لَکَ حَجًّا جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ مِثْلِ مَا سَأَلْتَنِي عَنْهُ فَسَکَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّی نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ وَقَالَ لَکَ حَجٌّ
مسدد، عبدالواحد بن زیاد، علاء بن مسیب، حضرت ابوامامہ التمیمی سے روایت ہے کہ میں دوران حج جانوروں کو کرایہ پر چلاتا تھا لوگ کہتے تھے کہ اس طرح تیرا حج نہیں ہوتا پس میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور کہا اے ابوعبدالرحمن میں ایک ایسا شخص ہوں جو حج کے سفر میں لوگوں کو جانور کرایہ پر دیدیا کرتا ہوں اور لوگ کہتے ہیں کہ تیرا حج درست نہیں ہے پس ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ کیا تو احرام نہیں باندھتا تلبیہ نہیں پڑھتا بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا، عرفات سے نہیں لوٹتا، اور کنکریاں نہیں مارتا؟ میں نے کہا کیوں نہیں (میں یہ سب کام کرتا ہوں) ابن عمر نے کہا تو پھر تیرا حج درست ہے اسی طرح ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھی آیا تھا اور اس نے بھی یہی سوال کیا تھا جیسا کہ تو نے مجھ سے کیا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت خاموش ہوگئے اور کوئی جواب نہیں دیا کچھ عرصہ بعد یہ آیت نازل ہوئی تم پر کچھ گناہ نہیں ہے اس بات میں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو جس نے یہ سوال کیا تھا بلا بھیجا اور اس کو یہ آیت سنا دی اور فرمایا تیرا حج درست ہے۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
AbuUmamah at-Taymi said: I was a man who used to give (riding-beasts) on hire for this purpose (for travelling during the pilgrimage) and the people would tell (me): Your hajj is not valid. So I met Ibn Umar and told him: AbuAbdurRahman, I am a man who gives (riding-beast) on hire for this purpose (i.e. for hajj), and the people tell me: Your hajj is not valid. Ibn Umar replied: Do you not put on ihram (the pilgrim dress), call the talbiyah (labbayk), circumambulate the Ka'bah, return from Arafat and lapidate jamrahs? I said: Why not? Then he said: Your hajj is valid. a man came to the Prophet (peace_be_upon_him) and asked him the same question you have asked me. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) kept silence and did not answer him till this verse came down: "It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord." The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent for him and recited this verse to him and said: Your hajj is valid.