اگر کسی نے بوقت احرام کوئی دوسرے رکن کی شرط نہ رکھی ہو اور اتفاقا حج کرنے سے روک جائے؟
راوی: اسحق بن ابراہیم , عبدالرزاق , معمر , زہری , سالم اپنے والد (ابن عمر)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يُنْکِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ مَا حَسْبُکُمْ سُنَّةُ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ فَإِنْ حَبَسَ أَحَدَکُمْ حَابِسٌ فَلْيَأْتِ الْبَيْتَ فَلْيَطُفْ بِهِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لِيَحْلِقْ أَوْ يُقَصِّرْ ثُمَّ لِيُحْلِلْ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم اپنے والد (ابن عمر) سے نقل فرماتے ہیں وہ مشروط حج کو جائز نہیں خیال کرتے تھے ان کا کہنا تھا کیا تمہارے واسطے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شرط نہیں لگائی تھی چنانچہ اگر کوئی آدمی کسی وجہ سے حج ادا نہ کر سکے تو اس کو چاہیے کہ وہ آنے کے بعد بیت اللہ کا طواف اور سعی کرے اس کے بعد اس کو سر منڈانا (حلق کرانا) چاہیے یا بال کتروائے اور احرام کھول دے اس کے بعد آئندہ سال حج کی قضا کرے۔
It was narrated from Salim, from his father, that he used to denounce stipulating conditions in Haj] and said: “Is not the Sunnah of your Prophet sufficient for you? If one of you is prevented (from completing Hajj) by anything, let him come to the House and circumambulate it, and (perform Sa‘) between A and Al-Marwah, then let him shave his head or cut his hair, then exit Ifram; and he has to perform Haj] the next year.” (Sahih)