کپڑوں میں پیوند لگانا
راوی: یحیی بن موسیٰ سعید بن محمد وراق , صالح بن حسان , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ وَأَبُو يَحْيَی الْحِمَّانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَکْفِکِ مِنْ الدُّنْيَا کَزَادِ الرَّاکِبِ وَإِيَّاکِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَائِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّی تُرَقِّعِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْکَرُ الْحَدِيثِ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَی عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَإِيَّاکِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَائِ عَلَی نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ رَأَی مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَيُرْوَی عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ صَحِبْتُ الْأَغْنِيَائَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَکْبَرَ هَمًّا مِنِّي أَرَی دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي وَصَحِبْتُ الْفُقَرَائَ فَاسْتَرَحْتُ
یحیی بن موسیٰ سعید بن محمد وراق، صالح بن حسان، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اگر تم مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو تمہارے لئے دنیا توشہ سفر کے بقدر ہی کافی ہے اور ہاں امیر لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے پرہیز کرنا اور کسی کپڑے کو اس وقت تک نہ پہننا نہ چھوڑنا جب تک اس میں پیوند نہ لگا لو۔ یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں اور امام بخاری انہیں منکر الحدیث کہتے ہیں۔ صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب احادیث نقل کرتے ہیں وہ ثقہ ہیں۔ (إِيَّاکِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَائِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّی تُرَقِّعِيهِ) کا مطلب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ منقول اس حدیث کی طرح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو شخص اپنے بہتر صورت یا زیادہ مالدار کی طرف دیکھے تو اسے اپنے سے کم تر آدمی کو دیکھنا چاہیے جس پر اسے فضیلت دی گئی یقینا اس سے اس کی نظر میں اللہ کی نعمت حقیر نہیں ہوگی۔ عون بن عبداللہ سے بھی منقول ہے کہ میں نے مالداروں کی صحبت اختیار کی تو اپنے زیادہ غمگین کسی کو نہیں دیکھا۔ کیونکہ ان کی سواری میری سواری سے بہتر اور ان کے کپڑے میرے کپڑوں سے بہتر ہوتے تھے۔ پھر جب فقراء کی صحبت اختیار کی تو مجھے راحت حاصل ہوئی۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated Allah’s Messenger (SAW) said to me, “If you intend to join me (in the Hereafter) then let the world suffice you like the provision of a journey. And, it is impertative that you abstain from sitting with the rich people and do not cease to wear a garment till you put a patch on it.”
——————————————————————————–