خلیفہ مقرر کرنے اور اس کو چھوڑنے کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , ابن ابی عمر , محمد بن رافع , عبد بن حمید , اسحق , عبدالرزاق , معمر , زہری , سالم , ابن عمر
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ إِسْحَقُ وَعَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ فَقَالَتْ أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاکَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ قَالَ قُلْتُ مَا کَانَ لِيَفْعَلَ قَالَتْ إِنَّهُ فَاعِلٌ قَالَ فَحَلَفْتُ أَنِّي أُکَلِّمُهُ فِي ذَلِکَ فَسَکَتُّ حَتَّی غَدَوْتُ وَلَمْ أُکَلِّمْهُ قَالَ فَکُنْتُ کَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِيَمِينِي جَبَلًا حَتَّی رَجَعْتُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلَنِي عَنْ حَالِ النَّاسِ وَأَنَا أُخْبِرُهُ قَالَ ثُمَّ قُلْتُ لَهُ إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ مَقَالَةً فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَکَ زَعَمُوا أَنَّکَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ وَإِنَّهُ لَوْ کَانَ لَکَ رَاعِي إِبِلٍ أَوْ رَاعِي غَنَمٍ ثُمَّ جَائَکَ وَتَرَکَهَا رَأَيْتَ أَنْ قَدْ ضَيَّعَ فَرِعَايَةُ النَّاسِ أَشَدُّ قَالَ فَوَافَقَهُ قَوْلِي فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَهُ إِلَيَّ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ وَإِنِّي لَئِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ قَدْ اسْتَخْلَفَ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَکَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ لِيَعْدِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ
اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، محمد بن رافع، عبد بن حمید، اسحاق ، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے کہا کہ کیا تجھے معلوم ہے کہ تیرے باپ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں فرما رہے میں نے کہا وہ اس طرح نہیں کریں گے حضرت حفصہ نے کہا وہ اسی طرح کرنے والے ہیں پس میں نے قسم اٹھالی کہ میں آپ سے اس بارے میں گفتگو کروں گا پھر میں خاموش رہا یہاں تک کہ میں نے صبح کی اس حال میں کہ آپ سے گفتگو نہ کی اور میں قسم اٹھانے کی وجہ سے اس طرح ہو گیا تھا کہ میں اپنے ہاتھ پر پہاڑ اٹھاتا ہوں یہاں تک کہ میں لوٹا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے مجھ سے لوگوں کے بارے میں پوچھا اور میں نے آپ کو بتایا پھر میں نے عرض کیا میں نے لوگوں کو بات کرتے ہوئے سنا تو میں نے قسم اٹھا لی کہ وہ بات میں آپ کے سامنے عرض کروں گا کہ انہوں نے گمان کر لیا ہے کہ آپ خلیفہ نامزد نہیں کرنے والے ہیں اور اگر آپ کے اونٹوں یا بکریوں کے لئے کوئی چرواہا ہو پھر وہ انہیں چھوڑ کر آپ کے پاس آجائے تو آپ یہی خیال کریں گے کہ اس نے ضائع کر دیا ہے اور لوگوں کی نگہداشت اس سے زیادہ ضروری ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میری بات کی موافقت کی اور کچھ دیر تک سر جھکائے ہوئے سوچتے رہے پھر میری طرف سر اٹھا کر فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ اپنے دین کی حفاظت فرمائے گا اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر نہ کروں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا اور اگر میں خلیفہ مقرر کروں تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مقرر فرما چکے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اللہ کی قسم جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا تو میں نے معلوم کر لیا کہ وہ ایسے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے تجاوز کر جائیں اور وہ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں فرمائیں گے۔
It has been reported on the authority of Ibn 'Umar who said: I entered the apartment of (my sister) Hafsa. She said: Do yoa know that your father is not going to nominate his successor? I said: He won't do that (i. e. he would nominate). She said: He is going to do that. The narrator said: I took an oath that I will talk to him about the matter. I kept quiet until the next morning, still I did not talk to him, and I felt as if I were carryint, a mountain on my right hand. At last I came to him and entered his apartment. (Seeing me) he began to ask me about the condition of the people, and I informed him (about them). Then I said to him: I heard something from the people and took an oath that I will communicate it to you. They presume that you are not going to nominate a successor. If a grazer of camels and sheep that you had appointed comes back to you leaving the cattle, you will (certainly) think that the cattle are lost. To look after the people is more serious and grave. (The dying Caliph) was moved at my words. He bent his head in a thoughtful mood for some time and raised it to me and said: God will doubtlessly protect His religion. If I do not nominate a successor (I have a precedent before me), for the Messenger of Allah (may peace be upon him) did not nominate his successor. And if I nominate one (I have a precedent), for Abu Bakr did nominate. The narrator (Ibn Umar) said: By God. when he mentioned the Messenger of Allah (may peace be upon him) and Abu Bakr, I (at once) understood that he would not place anyone at a par with the Messenger of Allah (may peace be upon him) and would not nominate anyone.