اونٹ کے گلے میں ہار ڈالنا
راوی: احمد بن حرب , قاسم , ابن یزید , افلح , قاسم بن محمد , عائشہ
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا قَاسِمٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا وَوَجَّهَهَا إِلَی الْبَيْتِ وَبَعَثَ بِهَا وَأَقَامَ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْئٌ کَانَ لَهُ حَلَالًا
احمد بن حرب، قاسم، ابن یزید، افلح، قاسم بن محمد، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قربانی کےجانوروں کے واسطے ہار اپنے ہاتھوں سے بٹے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ان کے گلے میں ڈالا اور ان ہدی کے جانوروں کا شعار فرمایا (یعنی ان کے جسم پر ہلکا سا نشان زخم کا لگایا تاکہ اس سے یہ واضح ہوجائے کہ یہ قربانی کا جانور ہے) اور ان جانوروں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کی جانب روانہ فرما دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں پر ہی (یعنی مدینہ منورہ) ہی میں تشریف فرما رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ چیزیں اپنے اوپر حرام نہیں فرمائیں جو کہ احرام باندھنے والوں پر حرام ہوتی ہیں۔
It was narrated that ‘Aishah said: “I twisted the garlands of the Budn of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with my own hands, then he garlanded it and marked it, and directed it toward the House and sent it. But he stayed with his family, and nothing became forbidden for him that was allowed.” (Sahih)