احرام باندھنے کا وقت
راوی: محمد بن منصور , یعقوب , ابن ابراہیم , ابن اسحق , خصیف بن عبدالرحمن , سعید بن جبیر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي خُصَيْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ عَجِبْتُ لِاخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَوْجَبَ فَقَالَ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِکَ إِنَّهَا إِنَّمَا کَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً فَمِنْ هُنَاکَ اخْتَلَفُوا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا فَلَمَّا صَلَّی فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَکْعَتَيْهِ أَوْجَبَ فِي مَجْلِسِهِ فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَيْهِ فَسَمِعَ ذَلِکَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَحَفِظْتُهُ عَنْهُ ثُمَّ رَکِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ أَهَلَّ وَأَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْهُ أَقْوَامٌ وَذَلِکَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا کَانُوا يَأْتُونَ أَرْسَالًا فَسَمِعُوهُ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ يُهِلُّ فَقَالُوا إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ ثُمَّ مَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَيْدَائِ أَهَلَّ وَأَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَقَالُوا إِنَّمَا أَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَيْدَائِ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أَوْجَبَ فِي مُصَلَّاهُ وَأَهَلَّ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَأَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَيْدَائِ قَالَ سَعِيدٌ فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَهَلَّ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَيْهِ
محمد بن منصور، یعقوب، ابن ابراہیم، ابن اسحاق ، خصیف بن عبدالرحمن، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کیا کہ مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ اس پر حضرت ابن عباس نے فرمایا اصل صورت حال سے میں سب سے زیادہ واقف ہوں۔ بات یہ ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ہی حج کیا اور یہی اختلاف کا سبب ہے (اس کی تفصیل یوں ہے) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ سے حج کے ارادہ سے نکلے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی اپنی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھی اور اسی جگہ احرام باندھا اور نماز سے فراغت کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا پس کچھ لوگوں نے اس کو سنا (اور کچھ لوگوں نے نہ سنا) لیکن میں نے اس کو یاد رکھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ پر سوار ہوئے اور جب اونٹ سیدھا کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر حج کا تلبیہ پڑھا کچھ لوگوں نے اس وقت سنا جس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس (اکٹھے ہو کر نہیں بلکہ) الگ الگ ٹولیوں کی شکل میں آرہے تھے تو جن لوگوں نے اس وقت سنا وہ یہی سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابھی اہلال کیا ہے (تلبیہ پڑھا ہے) یعنی جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اونٹ سیدھا کھڑا ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے روانہ ہو گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیداء نامی مقام کی بلندی پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اہلال کیا (یعنی تلبیہ پڑھا) کچھ لوگوں نے اس وقت سنا اور انہوں نے لوگوں سے یہی بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تلبیہ اس وقت پڑھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیداء کی بلندی پر چڑھے۔ مگر واللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ہی مسجد میں اہلال کر لیا تھا اس کے بعد دوسری مرتبہ اس وقت اہلال کیا۔ جب آپ بیداء کی بلندی پر چڑھے حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ جس نے ابن عباس کے قول کو اختیار کیا ہے اس نے اسی مسجد میں دو رکعت نماز سے فراغت کے بعد اہلال کیا۔